اکثرجب اچھےکی بات کی جاتی ہے تو ہمارے ذہن میں مثبت خیال آتے ہیں،اچھے انسان کا تعلق اچھی سوچ سے ہوتا ہے۔جب ہم بچے ہوتے ہیں تب ہم سوچ رہے ہوتے ہیں کہ والدین ہمیں جس چیز سے روک رہے تھے وہ ہی ہمارے لئے اچھی تھی لیکن ایسا نہیں ہوتا۔ہمارےحقیقی خیرخواہ ہمارے والدین ہی ہوتے ہیں کیونکہ ہمارے والدین ہی ہمیں اس دنیا میں لانےکاذریعہ بنتے ہیں۔بچے اپنے والدین کا عکس ہوتے ہیں،بہت سی عادات ایسی ہوتی ہیں جوہم اپنے والدین سے سیکھتے ہیں۔اس لئے شروع میں آپ اپنے بچوں میں جو عادات ڈالیں گے وہ ہی آپ کا بچہ اپنائیں گا۔
بچوں میں وہ کونسا ایسا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے بہت سے والدین پریشان ہوتے ہیں؟اگرآپ نہیں جانتے تو میں آپ کو اس سے آگاہ کرتی ہوں،بچوں میں سب سے زیادہ عام اور نازک مسئلہ صحت کا ہے۔بہت سے بچے ایسے ہیں جوجسمانی طورپرکمزور ہوتے ہیں اور اپنی عمر سے چھوٹے نظرآتے ہیں۔لیکن اگر آپ کا بچہ جسمانی لخاظ سے پتلا ہے لیکن وہ چست ہے تو اس کے لئے آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔اکثر مائیں سوچتی ہیں کہ اگر انکا بچہ موٹاہوگا تب ہی وہ صحت میں اچھا ہوگا۔بالکل ایسا نہیں ہے ۔ایکٹواور چست بچے صحت مند تصور کیے جاتے ہیں۔والدین کیسے اپنے بچوں کی صحت کو برقرار رکھ سکتے ہیں آج ہم ان کے بارے میں پڑھیں گے۔
بچوں کو صحت مند رکھنے کے چند طریقے مندرجہ ذیل ہیں؛
ہاتھ دھونےکی عادت
ہاتھ دھونے کی عادت ہمیں اپنےبچوں میں کم عمری سے ہی ڈالنی چاہیے،کیونکہ بہت سے صحت کے اداروں کے مطابق ہاتھ دھونے سے ہم بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔اکثر بچوں میں نزلہ،زکام اور فلو کی شکایت رہتی ہے اور ایسے جراثیم ہاتھوں کے ہی ذریعے ہمارے منہ کے ذریعے ہمارے معدے میں داخل ہوتے ہیں اور ہم بیماری کا شکار ہوتے ہیں،اس لئے بچوں میں ہاتھ دھونے کی عادت ڈالنی چاہیے۔بچوں کو کب کب اپنے ہاتھ دھونے کی ضرورت ہونی چاہیے۔
ٹائلٹ کے استعمال کے بعد
کھیلنےکودنے کے بعد
کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں
کھانسی یا چھینک کے بعد
ورزش کی عادت ڈالیں
بچوں میں کھیلنے کودنےاورورزش کی عادت ڈالنی چاہیے۔آج کے اس جدید دور میں ٹیکنالوجی کا ستعمال اتنا بڑھ گیا ہے کہ بچے بھی جسمانی مشق کی بجائے اپنا زیادہ تر وقت کارٹونز دیکھنے اور گیمز کھیلنے میں گزارتے ہیں۔موبائل فون اور ٹی کے زیادہ استعمال سے ایک تو بچے کا ذہن کمزور ہوتا ہے دوسرا وہ جسمانی طورپر بھی کمزور رہتا ہے۔اس لئے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں میں ورزش کی عادت ڈالیں۔ورزش کرنے سے بہت سے فائدے ہوتے ہیں۔
رات کو نیند اچھی آتی ہے
بڑھنے اور نشوونما میں اضافہ ہوتا ہے
ہڈیاں اور پٹھے مظبوط ہوتے ہیں
بچے چست اور ایکٹو رہتے ہیں
پھلوں اور سبزیوں کا استعمال
بہت سے بچےکینڈیزاورپیکڈ چپس کا استعمال کرتے ہیں جو بچوں کی صحت کے لئے نقصان دہ ہےاسکے برعکس بچوں کوسبزیاں اورپھل زیادہ کھلانےچاہیے تاکہ بچوں کی اچھی نشوونما ہوسکے۔سبزیوں اور پھلوں میں وہ ضروری وٹامنزاور اجزاہوتے ہیں جو بچوں کی صحت اور نشوونما کے لئے بہت ضروری ہیں اس لئے بچوں کو دن میں لازمی کوئی پھل یاسبزی کھلائیں۔
پانی کا زیادہ استعمال
اکثربچےپانی کم پیتے ہیں اور وہ پانی کی کم کا شکار رہتے ہیں،سردی ہویا گرمی پانی دونوں موسموں میں اہم ہے۔پانی ہمارے جسم کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے۔ہمیں خشکی سے بچاتا ہے اس لئے بچوں میں زیادہ پانی پینے کی عادت کو پختہ کرناچاہیے۔
احتیاط
بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ جب بچے کچھ کھا رہے ہوتے ہیں تو وہ زیادہ کھا جاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ بیماری کا شکار بنتے ہیں۔اس لئے بچوں کو مناسب مقدار میں کھانے کی عادت ڈالیں اس کے علاوہ بہت سے بچے فاسٹ فوڈ کو ترجیح دیتے ہیں جو بچوں کی صحت کے لئے نقصان دہ ہیں اس کے علاوہ بچوں کو سوفٹ ڈرنک سے بھی دور رکھنا چاہیے تاکہ صحت کے اصولوں پر عمل کر کے بیماریوں سے بچا جاسکے۔
ہم ان طریقوں پر عمل کرکے بیماریوں سے بچ تو سکتے ہیں لیکن مکمل خاتمہ نہیں کر سکتے اس لئے اگر آپ کا بچہ روز مرہ کی زندگی میں سست ہے اور کچھ کھانے پینے سے دور بھاگتا ہے تو آپ کے بچے کو ڈاکٹر کی ضرورت ہے۔ایک ڈاکٹر ہی بتا سکتا ہے کہ آپ کے بچے میں کس چیز کی کمی ہےاس لئے آپ گھر بیٹھے ایک فون کال کے ذریعے مرہم۔پی۔کے کی ویب سائٹ سے بچوں کے سپیشلسٹ ڈاکٹر کی اپائنٹمنٹ بک کرسکتے ہیں اور وڈیوکال پر آن لائن کنسلٹیشن بھی لے سکتے ہیں۔