اسکیلیٹل سسٹم جسم کو نہ صرف سہارا دیتا ہے اور حرکت میں مدد دیتا ہے بلکہ خون کے خلیوں کی پیداوار اور چربی ذخیرہ کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بون میرو ایک چپچپا ٹشو ہے جو ہڈیوں کے اندر بھرا ہوتا ہے، اسکی دو قسمیں ہیں:
سرخ بون میرو ہیماٹوپوائسز میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ دراصل خون کے سرخ خلیوں کو پیدا کرتا ہے۔ سرخ بون میرو میں پائے :جانے والے ہیماٹوپوئٹک سٹیم خلیات مختلف خون کے خلیات میں ترقی کر سکتے ہیں، بشمول
سرخ خلیے آکسیجن سے بھرپور خون کو جسم کے خلیوں تک پہنچانے کا کام کرتے ہیں۔ جگر اور تلی میں موجود پرانے سرخ خون کے خلیے بھی سرخ بون میرو میں شامل ہو جاتے ہیں۔
پلیٹلیٹس
پلیٹلیٹس خون کے جمنے میں مدد کرتے اور خون کے بے قابو بہاو کو روکتے ہیں۔
سفید خون کے خلیات
خون کے سفید خلیات جسم کو انفیکشن سے لڑنے میں مدد کرنے کے لیے کام کرتے ہیں اور کئی اقسام کے ہوتے ہیں۔ نئے پیدا ہونے والے خون کے خلیے سائنوسائڈز نامی ویسلز (وریدوں) کے ذریعے خون میں شامل ہوتے ہیں۔
عمر بڑھنے کے ساتھ سرخ بون میرو آہستہ آہستہ پیلے بون میرو سے بدل جاتا ہے۔ بلوغت تک، سرخ بون میرو صرف چند ہڈیوں میں پایا جاتا ہے، بشمول: کھوپڑی، ریڑھ کی ہڈی، سٹرنم، پسلیاں، ہمرس کے سرے (اوپری بازو کی ہڈی)، پیلویس، فیمر کے سرے (ران کی ہڈی)، ٹبیا کے سرے (پنڈلی کی ہڈی)۔
پیلا بون میرو
یہ چربی ذخیرہ کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس میں موجود چکنائی اڈیپوسائٹس نامی خلیوں میں جمع ہوتی ہے۔ ضرورت پڑنے پر اس چربی کو توانائی کے ذریعے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس میں میسنکمل اسٹیم سیل بھی ہوتے ہیں۔
یہ وہ خلیات ہیں جو ہڈی، چربی، کارٹلیج یا پٹھوں کے خلیوں میں بدل سکتے ہیں۔ چونکہ یہ وقت کے ساتھ سرخ بون میرو کی جگہ لینا شروع کر دیتا ہے، اس لیے بالغ جسم میں زیادہ تر ہڈیوں میں پیلا بون میرو ہوتا ہے۔
بون میرو کی بیماریاں
یہ خون کے خلیات پیدا کرنے کیلئے اہم ہے۔ لہذا، خون کی بیماریاں اسٹیم سیل کے مسائل کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ ان میں سے بیشتر بیماریاں خون کے خلیوں کی تعداد کو متاثر کرتی ہیں۔ اسلئے ان بیماریوں کی علامات مشترک ہوتی ہیں۔
بخار
یہ صحتمند سفید خون کے خلیات کی کمی کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔
تھکاوٹ یا کمزوری
یہ ہیموگلوبن جو سرخ خون کے خلیوں میں موجود ایک پروٹین ہے جو جسم میں آکسیجن پہنچاتا ہے، کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
انفیکشن میں اضافہ
یہ صحت مند سفید خون کے خلیات جو انفیکشن سے لڑنے میں مدد کرتے ہیں، کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
یہ خون کے سرخ خلیات کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے جسم کے ٹشوز تک آکسیجن کم پہنچنے کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔
آسانی سے خون بہنا اور چوٹ لگنا
یہ صحت مند پلیٹ لیٹس جو خون کے جمنے میں مدد کرتے ہیں، کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
بون میرو کے مسائل پر مشتمل بیماریاں
خون کا سرطان ( بلڈ کینسر)
لیوکیمیا، کینسر کی ایک قسم ہے جو بون میرو اور لمفیٹک نظام دونوں کو متاثر کر سکتی ہے۔ یہ خون کے خلیات کے ڈی این اے میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ لہذا یہ خلیات صحتمند خون کے خلیوں سے زیادہ تیزی سے بڑھتے اور تقسیم ہوتے ہیں۔ وقت گزرنے کیساتھ یہ خلیے صحتمند خلیوں کو بون میرو سے باہر نکال دیتے ہیں۔ لیوکیمیا ایک مہلک بیماری ہے، یہ اس میں شامل خون کے سفید خلیوں کی وجہ سے مزید ابتر ہو سکتا ہے۔
اپلاسٹک انیمیا بون میرو کے نئے خون کے خلیات پیدا نہ کرنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ بون میرو کے اسٹیم سیلز کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ان کا بڑھنا اور خون کے نئے خلیات بننا مشکل ہو جاتا ہے۔
مائلوپرولیفیریٹیو ڈس آرڈرز
یہ ڈس آرڈرز بون میرو میں اسٹیم سیل کے بے تحاشہ بڑھنے کی وجہ سے ہوتے ہیں ۔ یہ مخصوص قسم کے خون کے خلیوں میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔
بون میرو ٹرانسپلانٹس
جسے اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ بھی کہا جاتا ہے، یہ آٹو ایمیون بیماریوں یا کینسر ہونے کی صورت میں کیا جاتا ہے۔ ٹرانسپلانٹ کے دوران، اسٹیم سیلز کاٹے جاتے ہیں (کبھی کبھی عطیہ دہندہ سے) اور آخر کار مخصوص کینسر یا امیونو ڈیفیشینسی کے مریض شخص میں منتقل ہوتے ہیں۔ نئے اسٹیم سیل کینسر کے خلیات یا دوسرے غیر صحت بخش خلیات کو ختم کرتے ہیں۔
وہ بیماریاں جن میں بون میرو ٹرانسپلانٹ سے عام طور پر فائدہ اٹھایا جاتا ہے میں شامل ہیں: لیمفوماس، لیوکیمیا، ایمیون ڈیفیشنسی ڈس آ رڈر ، ملٹیپپل مایالوما، شدید اپلاسٹک انیمیا۔ ضروری نہیں کے یہ ٹرانسپلانٹ سب کیلئے کارآمد ہو، اس حوالے سے معالج ہی بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں۔
بون میرو ٹرانسپلانٹس کی اقسام آٹولوگس بون میرو ٹرانسپلانٹ
یہ اس وقت ہوتا ہے جب اسٹیم سیلز خود کسی مریض سے حاصل کیے جاتے ہیں اور ان کامکمل علاج کروانے کے بعد انہیں واپس دیا جاتا ہے۔
اللوجینک بون میرو ٹرانسپلانٹ
ایک عطیہ دہندہ جس کی جینیاتی قسم مریض جیسی ہوتی ہے۔ عام طور پر بہن بھائی، والدین، یا غیر متعلقہ عطیہ دہندہ، اپنے اسٹیم سیلز عطیہ کرتا ہے۔
امبیلیکل کارڈ بلڈ ٹرانسپلانٹ
اسٹیم سیل بچے کی پیدائش کے فوراً بعد نال یا امبیلیکل کارڈ سے لیے جاتے ہیں۔ پھر ان کا تجربہ کیا جاتا ہے اور جب تک ان کی ضرورت نہ ہو اسے منجمد کر دیا جاتا ہے۔
اس ٹرانسپلانٹ کے ضمنی اثرات اور پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں، خاص طور پر جب کوئی پہلے سے ہی کسی بیماری سے لڑ رہا ہو۔ علاج کی کامیابی کی شرح بھی بہت سے عوامل پر منحصر ہے، بشمول: شخص کی مجموعی صحت، ٹرانسپلانٹ کی قسم، بیماری کی قسم۔
ان مسائل کے باوجود، اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ صحیح حالات میں زندگی بچانے والا ہو سکتا ہے۔
میں مبین آفتاب اردو کانٹنٹ رائٹر ، میں تعلیم کے شعبے سے منسلک ہوں۔ ویسے تو عمر کے لحاظ سے میں 32 سال کا ہوں پر تجربے کے اعتبار سے اپنی عمر سے کئی گنا بڑا ہوں میں ایک بچی کا باپ ہوں اور چاہتا ہوں کہ ہماری نئی نسل اردو کو وہ مقام دے جو بحیثیت ایک قومی زبان اس کا حق ہے۔