سگریٹ انسان ہی کے ہاتھوں بننے والا ایسا زہر قاتل ہے جو انگلیوں میں سما کر تمام تر قوتوں اور صلا حیتوں کے پر خچے اڑا دیتی ہے۔جبکہ انسان کس قدر قیمتی ہے،اس کی قدروقیمت کا خود اسے اندازہ ہی نہیں۔ سگریٹ نوشی منشیات میں سب سے سستی، آسانی سے دستیاب ہونے والا نشہ ہے ۔ لیکن سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اسے قابلِ سزا نشہ نہیں سمجھا جاتا جیسے شراب ، افیون، ہیروئن،چرس وغیرہ کو سمجھا جاتا ہے اور قانونی طور پر ان کا استعمال اور بیچنا جرم سمجھا جاتا ہے ۔ جبکہ سگریٹ نوشی قانوناً جرم نہیں ہے۔
دنیا بھر کی ایک ارب سے زائد آبادی سگریٹ و تمباکو نوشی کی لت میں مبتلا ہے یعنی ہر پانچواں فرد سگریٹ نوش ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھرمیں سگریٹ و تمباکو نوشی کے باعث ہر 6 سیکنڈ کے بعد ایک شخص موت کو گلے لگا رہا ہے۔اس طرح دنیابھر میں ہر سال 60 لاکھ افراد تمباکو نوشی کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ جن میں سے تقریباً 6 لاکھ سے ذیادہ افراد ایسے ہوتے ہیں جو خود تمباکو نوشی نہیں کرتے بلکہ تمباکو نوشی کے ماحول میں موجود ہونے کے سبب اس کے خطرناک دھوئیں کا شکار ہو جاتے ہیں۔پاکستان ، بھارت ، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں سگریٹ و تمباکو نوش لوگوں کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اور اس اضافے کا بڑا سبب ان ممالک کا نوجوان طبقہ ہے۔
پاکستان میں ہر تیسرا شخص سگریٹ نوشی کی لت میں مبتلا ہے۔ہمارے ملک میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کے پاس تین وقت کا کھانا کھانے کی اسطاعت نہیں ہوتی ، لیکن وہ سگریٹ ضرور پیتے ہیں ۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 45 % مرد اور 6% 1 خواتین تمباکو نوشی کرتے ہیں اور چودہ سے سولہ سال کے 15 لاکھ بچے تمباکو نوشی میں مبتلا ہیں۔ 20کروڑ عوام میں سے 2 کروڑ عوام اسی لت کا شکار ہے۔ان 2 کروڑ تمباکو نوشی کر نے و الوں کے پھیلائے جانے والے دھوئیں سے مزید کروڑوں پاکستانی متاثر ہیں۔ اس لیے اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سب تمباکو نوشی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
ہم سگریٹ کے عادی کیوں ہو جا تے ہیں؟
سگریٹ میں موجود نکوٹین انسان کے اعصاب پر اس طرح سوار ہوتی ہے کہ وہ سگریٹ پئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ تمباکو میں موجود نکوٹین دماغ میں موجود کیمیکل مثلاً ڈوپامائن اور اینڈروفائن کی سطح بڑھا دیتا ہے جس کی وجہ سے نشہ کی عادت پڑ جاتی ہے۔ یہ کیمیکل خوشی یا مستی کی حسیات کو بیدار کر دیتے ہیں جس سے جسم کو تمباکو مصنوعات کی طلب ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔ان عادات کو ترک کرنا کسی بھی فرد کے لیے بہت مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ جسم میں نکوٹین کی کمی سے طبیعت میں پریشانی،اضطراب ، بے چینی ، ڈپریشن کے ساتھ ذہنی توجہ کا فقدان رہنے لگتا ہے۔ تمباکو نوشی بہت آہستگی کے ساتھ جسم کے مختلف اعضاء کو نقصان پہنچانا شروع کر دیتی ہے اور متاثرہ افراد کو کئی سالوں تک اپنے اندرہونے والے نقصانات کا علم ہی نہیں ہو پاتا۔ اور جب یہ نقصانات واضح ہونا شروع ہوتے ہیں تب تک جسم تمباکو کے نشے کا مکمل طور پر عادی ہو چکا ہوتا ہے اور اس سے جان چھڑانا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔
تمباکو نوشی سے ہونے والے نقصانات اور بیماریاں:
تحقیق کے مطابق تمباکو اور اس کے دھوئیں میں تقریباً چار ہزار کیمیکل موجود ہوتے ہیں جن میں اڑھائی سو کے قریب انسانی صحت کے لیے نہایت نقصان دہ پائے گئے ہیں اور پچاس سے زائد ایسے کیمیکل موجودہوتے ہیں جو کینسر کا باعث بن سکتے ہیں ۔ سگریٹ نوش سانس کی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے جن میں برونکائٹس (COPD) اور ایفی زیما (Emphysema) قابلِ ذکر ہیں۔
ایفی زیما (Emphysema) میں پھیپھڑوں میں ہوا کی جگہیں بڑھ جاتی ہیں اس سے سانس لینے میں شدید دشواری اور انفیکشن یعنی نمونیہ ہو نے کا خطرہ رہتا ہے۔ اس حالت میں پھیپھڑوں کے ٹشوز ہمیشہ کے لیے ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں جس سے مریض کو شدید کھانسی اور دمہ کی علامات پیدا ہوجاتی ہیں ۔ تمباکو نوشی کی وجہ سے دل کے دورہ (ہارٹ اٹیک) ہونے کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے ۔ عام عوام کی نسبت سگریٹ نوش کو دل کی بیماری ہونے کا خطرہ دگنا ہوتا ہے۔
تمباکو یا دھواں خون کی شریانوں کو سخت کرنے کا باعث بھی بنتا ہے ۔ سگریٹ نوشی سے دماغ کو خون کی فراہمی کم ہوجاتی ہے اور ہمیرج سٹروک ( Stroke Hemorrhagic) جس میں دماغ میں موجود خون کی شریانیں پھٹ جاتی ہیں ، کاخطرہ بہت بڑھ جاتا ہے ۔ تمباکو نوشی کا سب سے ذیادہ اور خطرناک نقصان پھیپھڑوں کو ہوتا ہے۔ آپ جتنے ذیادہ سگریٹ پیتے ہیں اتنا ہی پھیپھڑوں کا کینسر ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ سگریٹ پینے والی خواتین میں بریسٹ کینسر ہونے کا احتمال بھی رہتا ہے ۔ اسی طرح سگریٹ و تمباکو نوشی منہ، گلا، خوراک کی نالی کے کینسر ، معدہ ،جگر، مثانہ ،لبلبہ اور گردے کے کینسر کا باعث بنتا ہے ۔ بھوک کا گھٹنا ، تھکاوٹ کا بڑھنا ،دماغی صلاحیتوں کا منتشر ہونا ،سانس آلودہ ہونا ،چہرہ پھیکا پڑ جانا،دانت و ہونٹ کا سیاہ ہو جانا، السر، جگر،پھیپھڑے ،گلے اور جبڑے کا کینسر نیز تنگ دستی ، بے روزگاری اور افلاس و محتاجی،سماجی و معاشرتی انتشار و بد نظمی وغیرہ سگریٹ نوشی ہی کی مرہونِ منت ہیں۔
سگریٹ نوش کے علاوہ اس کے گھر اور ساتھ کام کرنے والوں میں بھی سگریٹ کے دھوئیں کی وجہ سے ان بیماریوں کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ اگرسگریٹ نوش کی بات کی جائے تو یہ فقط اپنی زندگی کے لیے ہی خطرہ نہیں بنتا بلکہ اس کی وجہ سے دوسروں کی صحت کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
دنیا کے بہت سے ممالک میں سگریٹ نوشی کے خلاف قانون موجودہیں۔ جن میں سگریٹ نوشی کرناجرم قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن پھر بھی بعض ملکوں میں ان قوانین پر عمل نہیں کیا جاتا۔اور لوگ سگریٹ کے کش لگاتے نظر آتے ہیں۔ تاہم قانون اس بڑھتے ہوئے نشے کو روکنے میں ناکام ہے۔ کیونکہ اب لوگ اس کو فیشن کے طور پر بھی استعمال کرنا شروع ہو چکے ہیں ۔علاوہ ازیں حکومتوں کی تمباکو اور سگریٹ کمپنیوں سے بھاری ٹیکس وصولی بھی اس پر پابندی لگانے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
پاکستان میں سگریٹ و تمباکو نوشی کے عفریت سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انسداد تمباکو نوشی کے لیے حکومت نے سگریٹ کے پیکٹ پر رنگین تصویری پیغامات بھی پرنٹ کروادیے ہیں۔ دنیا میں ایسا کرنے والا پاکستان تیئسواں ملک ہے۔لیکن انسداد سگریٹ نوشی کے سلسلے میں قوانین پر سنجیدگی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ انتہائی افسوس ناک امر یہ ہے کہ پاکستان کی دیہی خواتین اور شہری اشرافیہ کی نوجوان لڑ کیاں بھی تمباکو نوشی کی جانب راغب ہورہی ہیں ۔ سگریٹ نوشی کے مضر اثرات سے آگاہی کے باوجود سگریٹ نوشی کرنے والوں کی بڑی تعداد پڑھے لکھے طبقے مثلاً وکلاء، ڈاکٹرز،صحافی ،پولیس افسران و انجینئر ز جیسے پیشوں سے وابستہ افراد کی ہے ۔ جو مزید افراد کو سگریٹ نوش بنانے کا بھی ذریعہ بن رہے ہیں ۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگر سگریٹ و تمباکو نوشی کا یہی رجحان جاری رہا تو 2030 میں تمباکو نوشی سے منسلک وجوہات کی بنا پر مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر کم از کم 80 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ ہم سب کو آج ہی سے یہ عہد کرنا ہو گا کہ ہمیشہ سگریٹ و تمباکو نوشی کی پیشکش سے انکار کریں گے ،اور سگریٹ نوش افراد سگریٹ و تمباکو نوشی کی عادت کو ترک کرنے کی سنجیدہ کوشش کریں گے تاکہ ایک خوشگوار اور صحت مند زندگی بسر کر سکیں ۔