حالیہ تحقیق کے مطابق اومیکرون، ڈیلٹا ویریںٹ کے مقابلے میں کم نقصان دہ اور جان لیوا ثابت ہو رہا ہے۔اس کے علاوہ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ اس ویرینٹ سے متاثر افراد کا ہسپتال جانے اور اس سے جان جانے کا امکان بھی بہت کم ہے تاہم یہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اس سے متعلق معلومات جمع کرنے کے لئے ابھی مزید مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔
اومیکرون بمقابلہ ڈیلٹا ویرینٹ
مارچ 2021 سے کرونا وائرس کے انے والے ویرینٹ ڈیلٹا وائرس نے اتے ہی پوری دنیا مین تباہی مچا دی تھی حالنکہ اس وقت ویکسینیشن کا عمل اپنے ابتدائی مراحل مین تھا اور کافی لوگوں کو ویکسین کی پہلی خوراک مل چکی تھی پر پھر بھی اس ویرینٹ نے بہت زیادہ لوگوں کو نہ صرف متاثر کیا بلکہ اس سے متاثر افراد کی بہت زیادہ تعداد ہسپتالوں تک پہنچی اور سب سے زیادہ اموات کا باعث بننے والا ویرینٹ ڈیلٹا ویرینٹ ہے
نومبر 2021 کے درمیان میں ایک مرتبہ پھر کرونا وائرس نے سر اٹھانا شروع کر دیا جبکہ ویکسینیشن کا عمل بزرگوں اور جوانوں میں تقریبا مکمل ہو چکا ہے اور اب تو 12 سال تک کی عمر کے بچوں کے لئے بھی ویکسینیشن لازمی قرار دے دی گئی ہے، پوری دنیا سے اس ویرینٹ سے متاثر ہونے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں اور اس کی علامات بھی کرونا وائرس کی پہلی اقسام کی طرح ہی رپورٹ ہو رہی ہیں
نزلہ،بخار، تھکاوٹ،چکر آنا، ذائقہ چلے جانا۔ اس سے متاثر افراد بھی اسی قسم کی علامات کی شکایت کر رہے ہیں تاہم اس ویرینٹ سے متاثر افراد میں ایسی شدت کی شکایات تاحال موصول نہیں ہوئی ہیں جس کے رہتے ہسپتال میں داخلے کی ضرورت محسوس کی جاسکے یا پھر جان کو خطرہ محسوس ہو۔
اومیکرون سے جان کو خطرہ
ٹیکساس سے باہر کی گئی تحقیق کے مطابق اومیکرون کے کیسز میں کم شدید بیماری اور ہسپتال میں داخلے کے درمیان تعلق پایا گیا۔
یوکے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کی تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہےکہ اومیکرون کا خطرہ جس کے نتیجے میں ہسپتال میں داخل کیا جاتا ہے ، ڈیلٹا کے مقابلے میں نصف تھاتحقیق میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ڈیلٹا کے مقابلے اومیکرون کے خلاف ویکسینیشن کم مؤثر ہے لیکن مکمل طور پر ٹیکے لگوانے والے افراد کا ہسپتال میں داخل ہونے کا امکان غیر ویکسین شدہ افراد کے مقابلے میں 81 فیصد کم ہے۔
اومیکرون کی شدت محققین کے مطابق
کیلیفورنیا کے مطالعے میں تقریبا ستر ہزارافراد شامل تھے جنہوں نے ڈیلٹا یا اومیکرون کی مختلف حالتوں کا سامناکیا مطالعے سے یہ پتہ چلا ہے کرونا وائرس کی مختلف قسموں کا سامنا کرنے والےفراد میں سے اومیکرون سے متاثر افراد میں مرنے کا امکا ن91 فیصد کم تھا۔ اس کے علاوہ امیکرون سے متاثر افراد کے آئی سی یو میں داخل ہونےمیں 74 فیصد کمی واقع ہوئی۔ ڈیلٹا کے مقابلے اس ویرینٹ سے متاثر افراد میں ہسپتال داخلے کا نصف فیصد امکان تھا
محققین نے رپورٹ کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ ڈیلٹا کے مقابلے اومیکروں میں ویکسینیشن کے مقابلے زیادہ صلاحیت موجود ہے جو ویکسین شدہ افراد میں انفیکشن کا باعث بن رہا ہے۔ جبکہ ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف ویکسین زیادہ مؤثر پائی گئی اس کے علاوہ اومیکرون سے متاثر ہونے کا خطرہ ان افراد کو بھی ہے جو پہلے کورونا وائرس کی کسی قسم سے متاثر ہو چکے ہیں۔
ریاستہائے متحدہ میں اس وقت کرونا وائرس سے متاثر لوگ وہ ہیں جو اومیکرون سے متاثر ہیں اور دسمبر کے اخر میں اس سے متاثر افراد کی شرح ڈیلٹا سے متاثر ہونے والوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ تھی ۔
روندیلو نے کہا اگرچہ اومیکرون کے ساتھ لاگوں کی بہت کم تعداد ہسپتالوں میں داخل ہو رہی ہےلیکن وئرس سے متاثر ہونے والوں کی زیادہ تعداد کا مطلب یہ ہے کہ پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔اگرچہ اس کی علامات پچھلے ویریںٹس کی جیسی ہی ہیں اور موجودہ شواہد کے مطابطق یہ کم شدید ہو سکتا ہے لیکن محققین کے مطابق اسے ہلکا نہ سمجھا جائے کیونکہ اس کے طویل مدتی اثرات ابھی تک کسی کو معلوم نہیں ہیں۔
کیا اومیکرون کے اثرات طویل مدتی ہو سکتے ہیں؟
سی ڈی سی (بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز) کے مطابق کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی طویل متدی علامات کی ایک وسیع رینج موجود ہے جس کا سامنا انفیکشن کا تجربہ کرنے کے بعد متاثرہ شخص کو ہفتوں یا مہینوں تک کرنا پڑ سکتا ہے۔ کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے شدید انفیکشن اور اومیکرون کی علامات میں کوئی واضح فرق نہیں ہے جبکہ یہ ویرینٹ زیادہ تیزی سے پھلتا ہے پر کم شدت والی بیماری کا باعث بنتا ہے
اگرچہ اس ویرینٹ سے متاثر ہونے کی عام علامات میں سردی لگنے جیسی علامات شامل ہیں پر ماہرین کے مطابق اس کی ایک وجہ لوگوں کا ویکسین شدہ ہونا ہو سکتا ہےلیکن اومیکرون کی طویل مدتی علامات کا جائزہ لئے جانے کے لئے ابھی بہت جلدی ہے کیونکہ اس بیماری کے اثرات کو جاننے کے لئے اس ویرینٹ سے متاثر افراد کو 3 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہو لہذا ابھی ڈاکٹروں کو اس ویرینٹ سے متاثر افراد کی طویل مدتی علامات کو سمجھنے کے لئے وقت درکار ہے۔