ویکسین لگوانے والے افراد کے اندر اومی کرون کی علامات کی شدت کم ہونے کے اسباب اومی کرون کی علامات کے حوالے سے اگر ڈاکٹر اس کی علامات کی شدت کو کچھ افراد میں کم قرار دے رہے ہیں تواس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی شدت کے سبب ایسے افراد کو ہسپتال میں داخلے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی ہے اور کچھ وقت کے ساتھ وہ اس مرض کا مقابلہ کر کے صحت یاب ہو جاتے ہیں
اومی کرون کی کم شدت کی علامات
اومی کرون کی بیماری کے سبب جو کم شدت کی علامات دیکھنے میں آرہی ہیں ان میں سر درد ، نزلہ زکام بخار کھانسی اور زبان کے ذائقے اور سونگھنے کی صلاحیت کا کم ہو جانا ہے کچھ افراد میں بخار ایک ہفتے یا اس سے زیادہ تک جاری رہ سکتا ہے مگر اس کی علامات مختلف افراد کے حساب سے مختلف ہو سکتی ہے لیکن اب تک سائنسدان اس بات کا سراغ لگانےمیں ناکام رہے ہیں کہ اس بیماری کی شدت ہر فرد کے حساب سے مختلف کیسے ہو سکتی ہے
کچھ افراد میں علامات کی شدت کے کم ظاہر ہونے کی وجوہات
ڈاکٹر کٹلر جو کہ میڈیسن کےشعبے کے سینٹ جان میڈیکل سنٹر کے ایک ماہر ہیں ان کا یہ ماننا ہے کہ وائرس کے سبب ہونے والے مرض کی شدت کا سبب وائرل انفیکشن کی شدت پر ہوتا ہے یعنی اس سے مراد یہ ہوتی ہے کہ وائرس کتنی طاقت کا حامل ہے یا جس فرد پر وہ حملہ آور ہوا ہے اس کے اندر قوت مدافعت کی شرح کیا ہے اور اس کے علاوہ اس کی صحت کی عمومی حالت کیسی ہے
کسی بھی بیماری کی علامات میں سب سے اہم کردار قوت مدافعت کا ہوتا ہے ویکسین کا استعمال انسان کے اندر قوت مدافعت کومضبوط کرنے میں اہم کردارادا کر سکتا ہے تاہم عمر ذيابیطس موٹاپا اور دیگر میڈیکل مسائل اس قوت مدافعت کو کم کر کےاس انفیکشن کی شدت کو بڑھانے کا سبب بن سکتے ہیں ۔
جن افراد کی صحت اومی کرون وائرس کے حملے سے قبل مثالی ہو ایسے افراد س وائرس سے متاثر ہونے کے باوجود ویکسین لگے ہونے کے سبب کم شدت کی علامات کا سامنا کرنا کرتے ہیں اس کے علاوہ ڈاکٹر کٹلر کے مطابق اومی کرون سے متاثر ہونے والے افراد کے صرف اوپری تنفسی نظام کے متاثر ہونے کی شکایات ہی سامنے آئي ہیں مگر اس کے باوجود اس وائرس کے خطرے سے منہ نہیں موڑا جا سکتا ہے
کم شدت اور طویل کوویڈ کے حوالے سے بحث
ماہرین اس حوالے سے تحقیق میں مصروف ہیں کہ اس بات کا پتہ لگایا جا سکے کہ کچھ افراد میں کویڈ کی علامات تھکن ،بے خوابی سانس لینے کے مسائل اور ارتکاز میں کمی کے سبب دیر تک کیوں قائم رہتے ہیں
مگر کوویڈ 19 کے خطرات میں ویکسین لگنے کے سبب کافی حد تک کمی واقع ہوئي ہے اور واضح طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ ویکسین کے سبب کئي افراد میں اس مرض کی علامات کی شدت میں کمی دیکھنے میں آئي ہے اور ایسے افراد میں طویل کوویڈ کی علامات کم ہی دیکھنے میں آئي ہیں جس کی مدد سے ماہرین یہ کہنے میں کامیاب ہوۓ ہیں کہ مکمل ویکسین لگوانے کے بعد لوگوں میں طویل کوویڈ 19 یا اومی کرون سے متاثر ہونے کی شدت میں کمی واقع ہوئي ہے
تاہم ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ کم شدت کی علامات کا سامنا کرنے والے افراد میں کوویڈ 19 کے طویل ہونے کے امکانات کیا ہیں اس کے لیۓ ماہرین کو ایک طویل تحقیق کی ضرورت ہے جو کہ وقت کے ساتھ ہی پتہ چل سکتا ہے
اومی کرون کی ویکسین لگوانے کے بعد علامات
اومی کرون کی علامات کی اگر بات کی جاۓ تو وہ بھی ویسی ہی ہیں جیسی ڈیلٹا ویرینٹ کی تھیں مگر فرق صرف یہ ہے کہ ایسے افراد کے اندر یہ علامات اتنی شدت کی حامل نہیں ہوتی ہیں جو کہ ان کو ہسپتال میں داخلے کا سبب بن سکیں
اس کے ساتھ ساتھ یہ بات یاد رکھنے والی ہے کہ ماہرین کے مطابق یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ اومی کرون ڈیلٹا ویرینٹ کے مقابلے میں کم جان لیوا ہے کیون کہ ابھی ہمارے ملک میں اس مرض کی شدت اپنی پیک تک نہیں ہوئي ہے اور کوویڈ 19 میں یہ دیکھا گیا ہے کہ اس کے سبب جانی نقصان تیسرے ہفتے میں اپنے عروج پر ہوتی ہیں اس وجہ سے اس کے لیۓ ابھی وقت کا انتظار کیا جا رہا ہے اس کے بعد ہی اس کی شدت کے متعلق حتمی فیصلہ کیا جا سکتا ہے
تاہم ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اومی کرون کا پھیلاؤ اس سے قبل سامنے آنے والے کسی بھی ویرینٹ سے زيادہ ہے یہی وجہ ہے کہ اس کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور جس سے بچنے کی واحد صورت احتیاط ہے