کرونا ویکسین کی وجہ سے ماہواری کے چکر کی لمبائی میں قدرے تبدیلی نظر آتی ہے لیکن اس کا اثر عام طور پر معمولی اور عارضی ہوتا ہےخاص طور پر کرونا ویکسین کے لگنے اور ٹیکہ نہ لگوانے والی خواتین کو حیض کا موازنہ کرتے وقت محققین نے پایا کہ جن لوگوں کو شاٹس ملے ان کے سائیکل معمول سے قدرے لمبے تھے ان کے پریڈ یکساں لمبے رہے اور کرونا ویکسین کے ایک یا دو ماہ کے اندر اندر ان کے پریڈ معمول پر آ گئے
کچھ خواتین کرونا ویکسین اور غیر معمولی حیض کے دور کے درمیان منفی دعووں کی وجہ سے ویکسین لگوانے میں ہچکچاہٹ محسوس کر سکتی ہیں اب تک کرونا ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز میں ویکسین کے بعد ماہواری کے چکر کا ڈیٹا اکٹھا نہیں کیا گیا ہے تاہم مئی 2021 تک خواتین کی ایک چھوٹی سی تعداد نے ماہواری کے چکر سے متعلق مسائل کی اطلاع دی تھی
تاخیر کی وجہ کیا ہے؟
اگرچہ کرونا ویکسین اور ماہواری کے چکر کی لمبائی کے درمیان منفی تعلق کو سمجھنے کے لئے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کرونا ویکسینیشن کے بعد ماہواری میں تبدیلی کے مدافعتی اور تولیدی نظام کے درمیان خرابی کی وجہ سے ہوسکتی ہے ویکسین سے متعلق حیض میں خلل کا تعلق ویکسین کے خلاف جسم کے مدافعتی ردعمل سے ہوسکتا ہے
ہم جانتے ہیں کہ فی الحال دستیاب کرونا ویکسین مدافعتی نظام کو فعال کرنے میں موثر ہیں مدافعتی نظام چھوٹے پروٹین میں عارضی اضافہ پیدا کرتا ہے جسے سائٹوکینز کہا جاتا ہے جو مختصر طور پر ماہواری کے چکر کو منظم کرنے کی صلاحیت پر اثر انداز ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں پریڈ کے سائیکل کے وقت میں عارضی تبدیلیاں ہوسکتی ہیں
ویکسین خواتین کے ماہواری کے چکر کو کیسے تبدیل کر سکتی ہے؟
یہ جاننا بہت مشکل ہے کہ آیا یہ تبدیلیاں خود ویکسین کا براہ راست اثر ہیں یا وبا کے وسیع تر اثرات کی وجہ سے ہیں شدید کرونا اور طویل کرونا کا سامنا کرنے والوں میں ماہواری میں خرابی کی بھی اطلاع ملی ہے اس کے علاوہ تناؤ کے ادوار میں بھی خلل کی ایک انتہائی عام وجہ بنی ہے اور بہت سی خواتین وبا کے دوران بہت دباؤ والے وقت سے گزر رہی تھیں
حیض پر اثرات پیدا کرنے والے میکانزم کی صحیح شناخت کرنا مشکل ہے کیونکہ وہ ایک عورت سے دوسری عورت میں مختلف ہو سکتی ہیں ماہواری میں خلل دماغ کے اس حصے پر اثرات کی وجہ سے ہوسکتا ہے جو تولیدی ہارمونز کو کنٹرول کرتا ہے ہارمونز کو کنٹرول کرنے کے علاج کے لیے آپ کو قابل اعتماد ڈاکٹر کی ضرورت ہے آپ مرہم ڈاٹ پی کے پہ کلک کریں
ماہواری کا چکر کب ممعول پر آئے گی؟
اگر ویکسین سے کوئی اثر ہوتا ہے تو اس سے صرف عارضی تبدیلیاں ہونی چاہئیں جو مختصر وقت کے اندر خود ساختہ طور پر معمول پر آجاتی ہیں اس بات پر زور دینا ضروری ہے کہ ویکسین کے کسی بھی اثرات کا امکان کم مدت کے لیے ہوتا ہے اور کرونا انفیکشن سے وابستہ افراد کے مقابلے میں بہت کم شدید ہوگا اس سلسلے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے مرہم ڈاٹ پی کے پہ بااعتماد اور تجربہ کار ڈاکٹرز کا انتخاب کریں یا پھر 03111222398 پہ کال کرکے رابطہ کریں
آئیں کچھ خواتین کی سچی کہانیوں کا ذکر کرتے ہیں
کیلی جس کی عمر 29 سال ہے اس نے 7 مئی کو اپنی پہلی فائزر خوراک لی تھی جس کے بعد اس کا دورانیہ چار دن تک بہت ہلکا رہا اس سے پہلے کہ اس کے بہاؤ میں مزید پانچ دن تک اضافہ ہوا۔ 18 جون کو اس کی دوسری خوراک کے بعد اس کی مدت نو دن تاخیر سے تھی اس کے بعد سے تین مہینوں میں اس کے پریڈ یا تو اس کے لئے معمول کے مقابلے میں تاخیر ہوئی ہے یا بہت ہلکے رہے
بیکی جس کی عمر 21 تھی اس نے 24 فروری کو اپنی پہلی فائزر خوراک لی تھی جبکہ مئی کے مہینے میں اس کے پریڈ آنے تھے دوسری جاب کے بعد سے بیکی کے پریڈ بے قاعدہ رہے ہیں اور 22 سے 28 دن کے چکر کے درمیان بھی ٹھیک نہ رہے اس سے پہلے اس کا چکر اوسطا 28-30 دن تھا انہوں نے وضاحت کی کہ ان دنوں پریڈ کتنے بھاری تھے اور بعض اوقات تو ماہواری معمول کے مطابق مستقل ٹائم پہ آتے تھے اگر آپ کو بھی ماہواری کے حوالے سے کوئی پریشانی ہے تو آپ مرہم ڈاٹ پی کے پہ گائنی کے ڈاٹر سے فوری رابطہ کریں
اب واضح طور پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے او بی جی آئی این ڈاکٹر جیسیکا شیفرڈ نے اس سے قبل انسائیڈر کو بتایا تھا کہ ویکسین کے دوران خواتین کو ماہواری کے چکر میں ہونے والی کسی بھی تبدیلی کے بارے میں اپنے ڈاکٹروں سے بات کرنی چاہیے اگر ایک یا دو ماہ کی مدت کے بعد ماہواری کا چکر معمول پر نہیں آتا تو یہ صحت کی ایک خراب حالت ہوسکتی ہے جیسے پی سی او ایس ہائپر یا ہائپو تھائیرائیڈزم یوٹرن پولیپس یا فائبرائیڈز جیسی بیماریاں نشوونما پاسکتی ہیں
کرونا ویکسین کے بغیر بھی کئی بار جب خواتین کو دیکھا گیا کہ ان کی حالت یا بیماری کچھ بھی ہو وہ سمجھتی ہیں کہ شاید وہ واحد عورت ہے جو اس دور سے گزر رہی ہیں لیکن ایسا نہیں ہے یہ پیغام دینا بہت ضروری ہے کہ آپ اس سفر میں اکیلی نہیں ہیں بلکہ آپ کے ساتھ ساتھ اور بہت سی خواتین اس حالت کا شکار ہوئی ہیں آپ کو پریشان ہونے کے بجائےگھر بیٹھے مرہم کی سائٹ پہ تجربہ کار ڈاکٹر سے رابطہ کریں