انتقال خون جسم میں خون شامل کرنے کا طریقہ ہے ، جب کسی بیماری یا چوٹ کی وجہ سے آپ کے جسم میں خون کی کمی ہو جاتی ہے۔بعض اوقات جسم میں ایک یا زیادہ صحتمند اجزاء کی کمی ہو جاتی ہےجو انتقال خون کی وجہ سے دور کی جاسکتی ہیں۔
انتقال خون کے دوران کیا ہوتا ہے؟
آپ کا خون سرخ اور سفید خلیات ، پلازما اور پلیٹلیٹس سمیت کئی مختلف حصوں سے بنا ہے پورا خون سے مراد وہ خون ہے جس میں یہ تمام اجزاءموجود ہیں۔ بعض صورتوں میں آپ کو پورے خون کی ضرورت پڑ سکتی ہے جس میں پورا خون استعمال ہوتا ہے لیکن بعض اوقات خون میں موجود کسی خاص جزو کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
آپ کو خون کی منتقلی کی ضرورت کیوں پڑتی ہے؟
انتقال خون کی مختلف وجوہات کی بنا پر ہو سکتی ہے جیسے کہ
آپ کی بڑی سرجری ہوئی ہویا کوئی سنگین چوٹ ائی ہو جس کی وجہ سے اپ میں خون کی کمی ہونے کی وجہ سے انتقال خون کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
آپ کو السر یا دوسری حالت سے آپ کے ہاضمہ میں خون بہنے کا تجربہ ہوا ہے
آپ کو لیوکیمیا یا گردے کی بیماری ہے جو خون میں موجود سرخ خلیات کی کمی کا باعث بنتی ہے
آپ نے کینسر کا علاج جیسے کیموتھراپی کروائی ہے
آپ کو خون کی خرابی ہے یا جگر کے شدید مسائل کا سامنا ہے۔
انتقال خون کی اقسام
اگر آپ کوخون کی کمی یا آئرن کی کمی ہو تو خون کے سرخ خلئے کی منتقلی کا طریقہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پلیٹلیٹس خون کے چھوٹے خلئے ہیں جو آپ کے جسم سے خون کو بہنے سے روکتے ہیں کینسر کی وجہ سے یا کینسر کے علاج کے بعد آپ کے خون میں پلیٹلیٹس کی کمی ہو جاتی ہے جس کے لئے پلیٹلیٹ ٹرانسفیوژن کی ضرورت پڑتی ہے
پلازما کی منتقلی، پلازما اپ کے خون میں موجود پروٹین کو استعمال کرنے میں مدد دیتا ہے جو اسے جمنے میں مدد کرتا ہے۔شدید خون بہنے کے بعد یا جگر کی بیماری کی وجہ سے آپ کو اس کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
انتقال خون کے دوران کیا احتیاطیں کرنی چاہئے؟
انتقال خون سے پہلے آپ کی نرس آپ کا بلڈ پریشر،نبض اور درجہ حرارت چیک کریگی
اس بات کو یقینی بنائیں کہ عطیہ کرنے والےخون کی قسم آپ کے خون سے مماثل ہے
اس بات کو یقینی بنائیں کہ فراہم کردہ خون آپ کے ڈاکٹر کے ذریعے آرڈر کردہ پروڈکٹ ہے اور لیبارٹری سے ٹیسٹ شدہ ہے
اس کے ساتھ ساتھ خون کی منتقلی کے دوران آپ کی نرس بار بار چیک کریگی
خون کے منتقلی شروع ہونے کے 15 منٹ بعد آپ کا بلڈ پریشر اور نبض چیک کریگی، اس کے ساتھ ساتھ آپ کا بخار چیک کیا جائے گا، یہ چیک کیا جائے گا کہ آپ کو چکر یا پسینہ تو نہیں آرہا وغیرہ اور خون کی منتقلی کے بعد بھی آپ کا بلڈ پریشر اور نبض چیک کی جاتی ہے
خون کی منتقلی میں کتنا وقت لگتا ہے؟
خون کی منتقلی میں کتنا وقت لگتا ہے اس کا انحصار بہت سے عوامل پر ہوتا ہے، آپ کو کتنے خون یا خون کے اجزاء کی ضرورت ہے۔ زیادہ تر خون کی منتقلی میں ایک سے تین گھنٹے لگتے ہیں۔
انتقال کے خطرات کیا ہیں؟
صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ادارے خون کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے بہت محنت کرتے ہیں۔بلڈ بینک عطیہ دہندگان سے ان کی صحت، رویے اور سفری تاریخ سے متعلق مختلف سوالات کرتے ہیں، عطیہ کردہ کا خون قومی ہدایات کے مطابق ٹیسٹ کیا جاتا ہے اگر خون محفوظ نہ ہو تو اسے ضائع کر دیا جاتا ہے اور اس بات کا بہت کم امکان رہتا ہے کہ اس قدر باریکی سے اسکریننگ کے بعد بھی کون میں کوئی مسئلہ باقی رہ جائے۔
البتہ انتقال خون کی وجہ سے بعض اوقات آپ کو کچھ بیماریاں ہونے کے امکانات ہو سکتے ہیں جیسے کہ ایچ آئی وی،ہیپاٹائٹس سی، ہیپاٹائٹس بی، بیکٹیریل آلودگی وغیرہ۔ لیکن اس بات کے امکانات بہت کم ہیں
خون کی منتقلی سے ہونے والے ردعمل
مختلف لوگوں میں خون کی منتقلی کی بدولت مختلف طریقوں سے ردعمل ہوتا ہے جیے کہ سانس لینے مین دشواری، بخار، سردی لگنایا خارش، ہیمولٹک ٹرانسفیوژن ردعمل۔ زیادہ تر لوگوں میں ان میں سے کوئی ردعمل ہوتا ہے بعض لوگوں کو صرف الرجی کی شکایت ہوتی ہے جس کے لئے وہ اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کر سکتے ہیں
خون کی منتقلی کے فوائد
زندگی کے لئےخون اہم ہے اگر اپ میں خون کی کمی ہے یا خون کے اجزاء میں سے کوئی ایک کم ہے تو اپ کو جان لیوا صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے خون یا خون کے اجزاء کس طرح سے ہمارے لئے مفید ہیں۔
سرخ خون کے خلئے آپ کے جسم کے ذریعے آپ کے دل اور دماغ تک آکسیجن لے جاتے ہیں اور زندگی کو برقرار رکھنے کے لئے مناسب مقدار میں آکسیجن ضروری ہوتی ہے
پلیٹلیٹس خون کو بہنے سے رونے میں مدد کرتے ہیں اگر پلیٹلیٹس کم ہوں تو جسم میں سے کہیں بھی خون بہنے لگتا ہے
پلازما اور کریوپریسپیٹیٹ خون بہنے کو روکنے یا کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔
کیا انتقال خون کے متبادل ہیں؟
انتقال خون کے متبادل موجود ہیں لیکن ہو سکتا ہے کہ تمام حالات میں یہ کام نہ کریں۔ ادویات آپ کے جسم میں خون کی کمی کو پورا کرنے میں مدد کر سکتی ہیں لیکن بہت زیادہ خون ضائع ہو جانے کی صورت میں خون کی منتقلی کی ضرورت پڑ سکتی ہے کیونکہ آپ کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔