ذہنی تناؤ ایک پریشان کن مسئلہ ہے ، ہم سب ہی کبھی نہ کبھی اُداسی اور بیزاری کی کیفیات سے دو چار ہوتے ہیں ، لیکن اگر یہ اُداسی و بیزاری ایک سے دو ہفتے میں ٹھیک نہ ہو اور ہماری زندگی کے معمولات میں فرق پڑنا شروع ہو جائے تو اسے ذہنی دباؤ کہا جاتا ہے۔ ذہنی دباؤ دور کرنے کے لیۓ گھریلو طریقے بھی آزمودہ ہیں اور طبی دوائیں بھی لیکن ہر صورت ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیۓ تا کہ آپ کی پریشانی بہتر طریقے سے حل ہو سکے۔
ذہنی تناؤ کیا ہے؟
تناؤکسی ذہنی پریشانی کی صورت میں جسم کا ردعمل ہے۔ ہر ایک کو تناؤ کا سامنا ہوتا ہے، جو کہ روزانہ کی چھوٹی چھوٹی پریشانیوں سے لے کر طلاق یا ملازمت میں کمی جیسی بڑی تبدیلیوں تک مختلف واقعات سے ہو سکتا ہے۔ تناؤ کے ردعمل میں جسمانی اعضاء شامل ہیں جیسے بلند دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشروغیرہ۔ تناؤ آپ کی زندگی میں مثبت تبدیلیوں سے بھی آسکتا ہے، جیسے کام میں ترقی یا آنے والے بچے کی امید۔
ذہنی دباؤ کی وجوہات
بعض دفعہ کچھ معاملات زندگی جو تکلیف دہ واقعات پر مشتمل ہوتے ہیں مثلا کسی قریبی عزیز کا انتقال ، طلاق ہو جانا ، نوکری وغیرہ ختم ہو جانے کے کچھ عرصے بعد اداسی یا مایوس رہنا ، جسمانی بیماریاں مثلا کینسر ، دل کی بیماریاں یا ایسی تکلیف جو لمبے عرصے سے چل رہی ہو جیسے جوڑوں یا سانس کی بیماریاں ، بعض لوگوں کو ذہنی دباؤ ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ، اس کی وجہ شخصیت بھی ہوتی ہے ، کبھی بچپن کے حالات و تجربات بھی ہوتے ہیں ،خواتین میں مردوں کی نسبت ذہنی دباؤ کےزیادہ اِمکانات ہوتے ہیں۔
ذہنی دباؤ علامات
ضروری نہیں کہ ہر مریض میں یہ تمام علامات ہوں ، لیکن اگرکسی مریض میں ان میں سے کوئی سی کم از کم چار علامات ہوں تو وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہے علامات درج ذیل ہیں ۔
اداس اور افسردہ رہنا ، جن چیزوں میں پہلے دلچسپی ہو ان میں دل نہ لگنا ، جسمانی تھکاوٹ اور کمزوری محسوس کرنا ، روزمرہ کے کاموں میں توجہ نہ دے پانا ، اپنے آپ کو دوسروں سے کمترسمجھنا یا خود اعتمادی کا کم ہوجانا، اپنے آپ کو فضول اور ناکارہ سمجھنااور ماضی کی چھوٹی چھوٹی باتوں کے لئے خود کو الزام دیتے رہنا مستقبل سے مایوس ہو جانا ، نیند خراب ہونا ، بھوک نہ لگنا ، خود کشی کے خیالات آنا یا خودکشی کی کوشش کرنا۔
ذہنی دباؤ کاعلاج
بعض دفعہ اتنا شدید ذہنی دباؤ ہو جاتا ہے کہ علاج کے بغیر ٹھیک نہیں ہوتا ، جیسے اور بیماریوں کے مریض ہمدردی اور علاج کے مستحق ہوتے ہیں ، اسی طرح یہ مریض بھی مدد کے مستحق ہیں نہ کہ مذاق اڑانے اور تنقید کرنےکے۔ عام طور پر زیادہ روایتی طبی علاج استعمال کرنے کے لیے محفوظ ہے۔
تاہم، خوراک میں تبدیلی اور کچھ قدرتی سپلیمنٹس اینٹی اینزائیٹی ادویات کے کام کرنے کے طریقے کو بدل سکتے ہیں، اس لیے ان گھریلو طریقوں کو آزمانے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر دیگر قدرتی علاج بھی تجویز کر سکتا ہے۔ اگر آپ کسی اچھے ماہر امراض دماغ سے رابطہ کریں گے تو کچھ عرصے کے لئے ادویات بہت مددگار ثابت ہوں گی اس کے علاوہ چند تجاویز یہ ہیں۔
ورزش کو معمول بنائیں
ورزش ذہنی تناؤ کو کم کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے، اور تحقیق اس کی حمایت کرتی ہے۔ جائزے سے پتہ چلا ہے کہ ورزش بے چینی کا علاج ہو سکتی ہے۔ تاہم، جائزے میں خبردار کیا گیا ہے کہ صرف اعلی معیار کی تحقیق ہی اس بات کا تعین کر سکتی ہے کہ یہ کتنا موثر ہے۔
ورزش دباؤ والے حالات کی وجہ سے ہونے والی پریشانی میں بھی مدد کر سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، ایک مطالعہ کے نتائج بتاتے ہیں کہ ورزش تمباکو نوشی چھوڑنے سے متعلق دباؤ میں مبتلا لوگوں کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔
آرام کی مشقیں
کچھ لوگوں کو جب اضطراب ہوتا ہے تواس کے ردعمل میں لاشعوری طور پر پٹھوں کو کھنچاؤ محسوس ہوتا ہے اور جبڑے جڑنے لگتے ہیں، اس میں آرام کی مشقیں مدد کر سکتی ہیں ، آرام دہ حالت میں لیٹنے کی کوشش کریں اور ہر پٹھے کو آہستہ آہستہ اپنی جگہ پر ریلیکس کریں اور آرام کریں۔
جڑی بوٹیوں والی چائے
بہت سی جڑی بوٹیوں والی چائے اضطراب میں مدد کرنے اور نیند کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔کچھ لوگوں کو چائے بنانے اور پینے کے عمل میں سکون ملتا ہے، لیکن کچھ چائے دماغ پر زیادہ براہ راست اثر ڈالتی ہیں جس کے نتیجے میں پریشانی کم ہوتی ہے۔
ہربل سپلیمنٹس
ہربل چائے کی طرح، بہت سے جڑی بوٹیوں کے سپلیمنٹس بے چینی کو کم کرنے کا دعوی کرتے ہیں۔ تاہم، بہت کم سائنسی ثبوت ان دعووں کی حمایت کرتے ہیں۔ ایسے ڈاکٹر سے مشاورت کرنا بہت ضروری ہے جو ہربل سپلیمنٹس اور دیگر دوائیوں کے ساتھ ان کے ممکنہ اثرات کے بارے میں جانتا ہو۔
جانوروں کے ساتھ وقت گزاریں
پالتو جانور صحبت، محبت اور مدد کے لیۓہوتے ہیں۔ ایک تحقیق نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پالتو جانور ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں جن میں ذہنی صحت کے مسائل شامل ہیں، جن میں پریشانی بھی شامل ہے۔ اس لیۓ بہت سے لوگ بلیوں، کتوں اور دیگر چھوٹے پالتو جانوروں کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایک مطالعہ سے پتا چلا ہے کہ پالتو جانوروں کی دیکھ بھال سے بوڑھے لوگوں میں نفسیاتی صحت بہتر ہو سکتی ہے۔ جانوروں کے ساتھ وقت گزارنا صدمے سے وابستہ پریشانی اور تناؤ کو بھی کم کر سکتا ہے۔