آئيوڈین کی کمی ایک عام مسئلہ ہے جو تھائیرائیڈ کے بہت سے امراض کا باعث بنتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق آئیوڈین کی کمی کے امراض پیدائش سے پہلے شروع ہو سکتے ہیں اور بچوں کی ذہنی صحت کو متاثر کر سکتے ہیں۔ یہ حمل کے دوران بھی تشویش کا باعث ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں مردہ بچے کی پیدائش، بے ساختہ اسقاط حمل، پیدائشی ذہنی خرابی واقع ہو سکتی ہے۔
اس کی کمی بہت سی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے، تاہم بعض اوقات آئیوڈین کی کمی والے شخص میں اس کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی۔ اس لیے جسم میں آئيوڈین کی سطح کو جانچنے کے لیے پیشاب یا خون کا ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ یہاں کچھ عام علامات ہیں:
آئيوڈین کی کمی کسی شخص کے میٹابولزم کو سست کرسکتی ہے۔ علاوہ ازیں، اس کمی کا شکار لوگ تھکاوٹ اور توانائی کی کمی محسوس کرسکتے ہیں ۔ ایسا شخص پیشتر اوقات سستی اور تھکاوٹ محسوس کرتا ہے اور مسلسل کمزوری کی شکایت کرتا ہے۔
سردی لگنا
آئيوڈین کی کمی کی وجہ سے آپ کا میٹابولزم متاثر ہوتا ہے، جس کے سبب آپ غیر معمولی طور پر سردی محسوس کرتے ہیں یہاں تک کہ جب دوسروں کے لیے موسم واضح طور پر گرم ہو۔
ارتکاز میں دشواری
آئيوڈین کی کمی والے افراد کو توجہ مرکوز کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ تھائرائڈ ہارمونز دماغی نشوونما کو متاثر کرتے ہیں۔
غیر معمولی وزن میں اضافہ اور پھولا ہوا چہرہ
تھائیرائیڈ ہارمونز میٹابولزم کو متاثر کر سکتے ہیں جو غیر معمولی وزن میں اضافے کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اس حالت میں آپ محسوس کر سکتے ہیں کہ آپ کی جلد موٹی اور پھولی ہوئی ہے اور اس وجہ سے، چہرہ معمول سے زیادہ پھیکا لگ رہا ہے۔ ٹھوڑی اور گردن کے حصے کا بڑھنا بھی آپ کے تھائرائیڈ گلینڈ کے بڑھنے کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔
بالوں کا گرنا
تھائیرائیڈ ہارمونز کا مسئلہ بھی بالوں کے گرنے کا باعث بنتا ہے کیونکہ آئيوڈین کی کمی کی وجہ سے بالوں کے فولیکلز تبدیل نہیں ہوتے۔قبض بار بار قبض کا مسئلہ بھی آئيوڈین کی کمی کی بڑی علامات میں سے ایک ہے۔ خشک جلد تھائیرائڈ ہارمونز بھی خلیات کی تجدید میں مدد کرتے ہیں، اس لیے اس کی کمی کی وجہ سے آپ کو اپنی جلد خشک محسوس ہو سکتی ہے۔ مناسب علاج اور خوراک میں تبدیلی آئيوڈین کی کمی کو آسانی سے دور کر سکتی ہے۔
اگر کسی کو ان علامات میں سے کسی کا سامنا ہے، تو اسے تشخیص اور آپ کے جسم میں آئيوڈین کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے کسی تجربہ کار ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
گردن میں سوجن
گردن کے اگلے حصے میں سوجن آئيوڈین کی آب سے عام علامت ہے۔ اسے گوئٹر کہا جاتا ہے اور یہ تب بنتا ہے جب تھائیرائیڈ غدود بہت بڑا ہو جاتا ہے۔ تھائیرائیڈ غدود آپ کی گردن کے سامنے ایک چھوٹا، تتلی کی شکل کا غدود ہے۔ یہ تھائیرائڈ کو متحرک کرنے والے ہارمون )ٹی ایس ایچ (سے سگنل ملنے پر تھائرائڈ ہارمون بناتا ہے۔ جب خون میں ٹی ایس ایچ کی سطح بڑھ جاتی ہے، تھائیرائیڈ غدود تھائیرائیڈ ہارمون بنانے کے لیے آئيوڈین کا استعمال کرتا ہے۔
تاہم، جب آپ کے جسم میں آئيوڈین کی مقدار کم ہوتی ہے، تو یہ جسم کی ضرورت کے مطابق ہارموں نہیں بنا پاتا۔ اس کی تلافی کے لیے، تھائرائیڈ غدود مزید آئيوڈین بنانے کی کوشش میں زیادہ محنت کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے خلیات بڑھتے ہیں یہاں تک کہ بڑھتے ہی چلے جاتے ہیں، جو آخر کار گٹھلی کا باعث بنتے ہیں۔ خوش قسمتی سے، زیادہ تر معاملات کا علاج آپ کے آئيوڈین کی مقدار کو بڑھا کر کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، اگر گٹھلی کا کئی سالوں سے علاج نہیں کیا گیا ہے، تو یہ تھائیرائیڈ کو مستقل نقصان پہنچا سکتی ہے۔
دل کی دھڑکن میں تبدیلی
آپ کے دل کی دھڑکن اس بات کا پیمانہ ہے کہ آپ کا دل فی منٹ میں کتنی بار دھڑکتا ہے۔ یہ آپ کے آئيوڈین کی سطح سے متاثر ہو سکتا ہے۔ اس معدنیات کی مقدار کا بہت کم ہو جانا آپ کے دل کی دھڑکن کو معمول سے کم کرنے کا سبب بن سکتا ہے، جبکہ اس کی زیادہ مقدار آپ کے دل کو معمول سے زیادہ تیز دھڑکنے کا سبب بن سکتی ہے۔ آئیوڈین کی شدید کمی دل کی دھڑکن کو غیر معمولی طور پر سست کر سکتی ہے۔ اس سے آپ کو کمزوری، تھکاوٹ، چکر آ سکتے ہیں اور ممکنہ طور پر آپ بیہوش ہو سکتے ہیں۔
حمل کے دوران مسائل
حاملہ خواتین میں آئیوڈین کی کمی کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں اپنی کی روزمرہ کی ضروریات کے ساتھ ساتھ اپنے بڑھتے ہوئے بچے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی مقدار میں آئیوڈین استعمال کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ آئیوڈین کی بڑھتی ہوئی طلب دودھ پلانے کے دوران جاری رہتی ہے، کیونکہ بچے ماں کے دودھ کے ذریعے آئیوڈین حاصل کرتے ہیں .
پورے حمل اور دودھ پلانے کے دوران حسب ضرورت آئيوڈینکا استعمال نہ کرنا ماں اور بچے دونوں کے لیے مضر اثرات کا سبب بن سکتا ہے۔ماؤں کو غیر فعال تھائرائیڈ کی علامات، جیسے گٹھلی، کمزوری، تھکاوٹ اور سردی کا احساس ہو سکتا ہے۔ دریں اثنا، نوزائیدہ بچوں میں آئیوڈین کی کمی جسمانی نشوونما اور دماغی نشوونما کو روک سکتی ہے .مزید برآں، آئیوڈین کی شدید کمی مردہ بچے کی پیدائش کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔
میں مبین آفتاب اردو کانٹنٹ رائٹر ، میں تعلیم کے شعبے سے منسلک ہوں۔ ویسے تو عمر کے لحاظ سے میں 32 سال کا ہوں پر تجربے کے اعتبار سے اپنی عمر سے کئی گنا بڑا ہوں میں ایک بچی کا باپ ہوں اور چاہتا ہوں کہ ہماری نئی نسل اردو کو وہ مقام دے جو بحیثیت ایک قومی زبان اس کا حق ہے۔