بچےکی زندگی کے پہلے چند مہینوں میں ان کے والد ان کے ساتھ مشغول زیادہ ہوں تو وہ تیزی سے سیکھتے ہیں۔ یہ انکشاف جدید تحقیق میں ہوا ہے۔ لیکن ہمیشہ سے یہ دیکھا گیا ہےکہ ماں اور بچے کے درمیانی تعلقات ابتدائی نشوونما کا سب سے اہم حصہ ہیں۔ ایک چھوٹا بچہ اپنی ماں کے ساتھ وقت گزارنا اور اس کے ساتھ گھومنا چاہتا ہے۔ جب بچے کی مجموعی نشوونما کی بات آتی ہے تو کیا والد کا کردار بھی اسکی نشوونما میں اہمیت کا حامل ہے۔
محققین نے پایا کہ بچوں کی نشوونما کے ابتدائی مراحل میں ایک فعال مردانہ کردار نے دو سال کی عمر تک علمی ٹیسٹوں میں بہتر کارکردگی پیدا کی۔ اس کی علامات تین ماہ کے شروع میں ہی دیکھی جا سکتی ہیں۔اس بلاگ کے ذریعے ہم آپ کی رہنمائی کرنا چاہیں گے، جس نے ہمیں دنیا کے تمام باپ ، دادا پر دادا، کو وہ تعریف دینے کی اجازت دی ہے جس کے وہ مستحق ہیں۔
بچوں کے سیکھنے کے عمل میں والد کا کردار
بچے سپنج کی طرح ہوتے ہیں۔ وہ اپنے ماحول کو بھگو دیتے ہیں۔ اگر ماحول میں مثبت تعاملات، محرکات، اور سماجی اور علمی مہارتیں جیسے زبان، شکلیں، رنگ وغیرہ ، سیکھنے کے عمومی مواقع کی کمی ہے تو یہ ان کے سیکھنے اور سماجی رویے کو متاثر کر سکتا ہے۔ اگر آپکو اپنے بچے کی جسمانی، یا ذہنی صحت کے مسائل سے متعلق معلومات چاہیے تو ابھی اس لنک پر کلک کریں اور ہمارے ماہر امراض اطفال سے مشورہ کریں۔
مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ مرد ایک زیادہ حوصلہ افزا، زوردار انداز رکھتے ہیں، جو بچے کے خطرہ مول لینے اور نئ چیزیں تلاش کرنے کے رجحانات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں علمی نشوونما میں سہولت ہو سکتی ہے، اور بچےاپنے والد کی موجودگی اور جوش و جزبے کی بدولت اپنے جذبات کو سنبھالنے کا طریقہ سیکھتے ہیں۔
بچے کے ابتدائی چند ماہ بہت اہم ہیں
پہلے ہفتوں سے، بچے اپنے اردگرد کی چیزوں کے بارے میں سوچنا، تصور کرنا اور سیکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ سیکھنے کے عمل کو علمی ترقی کہا جاتا ہے اور یہ آپ کی آنکھوں کے سامنے ہوتا ہے۔ ایک باپ اس عمل میں بہت زیادہ حصہ ڈالتا ہے، اور مدد کرنے کا بہترین طریقہ شروع سے ہی بچے کی سرگرمیوں میں شامل ہونا ہے۔
دو سال کی عمر تک کے بچوں میں رنگوں اور شکلوں کو پہچاننے کی ٹیسٹنگ
محققین نے اپنے 3 ماہ کے بچوں کے ساتھ بغیر کھلونوں کے فرش پر چٹائی پر 3 منٹ تک کھیلنے والے باپ کی ویڈیو بنائی اور بچے کے 2 سال کے ہونے کے بعد کتاب پڑھنے کے سیشن کے دوران دوبارہ ویڈیو بنائی۔
انہوں نے دیکھا کہ جن بچوں نے 3 ماہ کی عمر میں اپنے والد کے ساتھ ،علمی سرگرمیوں میں زیادہ وقت گزارا تھا وہ 2 سال کی عمر تک ٹیسٹوں میں اچھے اسکور کرنے کے قابل ہو گئے تھے، جیسے کہ شکلوں اور رنگوں کو پہچاننا۔ ان بچوں کے مقابلے میں جنہوں نے اپنے والد کے ساتھ ایسا وقت نہیں گزارا تھا۔
بچوں کے لیے پڑھنے کی سرگرمیاں بہت اچھی ہیں
مطالعات کے ابتدائی نتائج میں یہ بتایا گیا کہ پڑھنے کی سرگرمیاں، توجہ، مسئلہ حل کرنے اور زبان کے لیے فائدہ مند ہیں۔ لہٰذا، وہ باپ جنہوں نے اپنے بچوں کو ابتدائی عمر سے ہی پرسکون اور حساس انداز میں پڑھنے کے لیے وقت نکالا، ان کی علمی نشوونما میں حصہ لیا، ان بچوں میں مثبت نتائج سامنے آۓ ۔ اگر آپ کے بچے کو کوئی نفسیاتی مسئلہ ہے یا بیماری ہےیا اس سے متعلق معلومات جاننے کے خواہشمند ہیں تو مرہم ڈاٹ پی کے پر کلک کریں یا براہ راست ڈاکٹر سے رابطے کے لۓ اس نمبر پر کال کریں03111222398
والد سےتعلقات کا بچے کے سماجی رویے پراثر
اس مطالعے کی بدولت یہ بات سامنے آئی کہ بچے کا سماجی رویہ باپ اور بچے کے تعلقات سے متاثر ہوتا ہے۔آپ کا اپنے بچے کے ساتھ زیادہ رجحان ، کھیل کود میں اشتراک ، علمی سرگرمیوں میں شمولیت یا اندرونی چیلنجز آپ کے بچے میں خود اعتمادی پیدا کرتے ہیں اور آپ کے بچے کو باہر کی دنیا کے ساتھ بات چیت کرنے اور زیادہ فعال بننے میں مدد دے سکتے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جن بچوں کے والد بہت چھوٹی عمر سے ہی ان کے ساتھ کھیلنے کے لیے وقت نکالتے ہیں ان کے لیے اپنے رویے اور جذبات پر قابو پانا آسان ہو جاتا ہے ۔
ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جن بچوں کے والد ان کی دیکھ بھال اور پرورش میں مصروف ہیں، وہ اسکول میں بہتر سلوک کرتے ہیں، مضبوط تعلیمی کارکردگی حاصل کرتے ہیں، اور اسکول سے زیادہ لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اس کا اثر تعلیم سے باہر بھی ہے۔ مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ بچے کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والا باپ، اپنے بچے کی جذباتی نشوونما پر مثبت اثر ڈالتا ہے، وہ کم نفسیاتی پریشانی، کم مجرمانہ سوچ، زیادہ خود اعتماد اور مستقبل میں مضبوط اور صحت مند تعلقات استوار کرتے ہیں۔
کیا آپ کو یقین ہے کہ بچوں کے علمی رویے ان کے والد کے ساتھ ان کے تعلقات سے متاثر ہوتے ہیں؟ یا کیا آپ کو لگتا ہے کہ ماں اور بچے کا باہمی تعامل ابتدائی نشوونما کا سب سے اہم حصہ ہے؟ ہمیں اپنے راۓ سے آگاہ کریں۔