ختنہ عضو تناسل کے سرے کو ڈھانپنے والی جلد کو جراحی سے ہٹانے کا عمل ہے ۔حالیہ تخمینوں کے مطابق، مسلم ریاستوں کے علاوہ یہ ریاستہائے متحدہ امریکہ اور افریقہ کے کچھ حصوں میں عام ہے لیکن یورپ اوردیگر ممالک میں نسبتاً کم عام ہے۔
ختنہ عام طور پر مذہبی یا ذاتی وجوہات کی بنا پر نوزائیدہ بچے کا کیا جاتا ہے۔ بڑے بچوں اور بالغوں میں بھی انہی وجوہات کی بنا پر ختنہ کیا جا سکتا ہے۔مزید برآں، بڑے بچوں یا بالغوں کو کئی مسائل کے علاج کے لیے ختنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے، بشمول:
بالنائٹس(جلد کی سوجن)، بالانوپوستھائٹس (عضو تناسل کی نوک اور جلد کی سوزش)، پیرافیموسس (عضو تناسل کی پیچھے ہٹی ہوئی چمڑی کو اس کی اصل پوزیشن پر واپس لانے میں ناکامی ہونے کی صورت میں)، فیموسس (جلد کو پیچھے ہٹانے میں ناکامی)۔
صحت مند نوزائیدہ بچوں میں، ختنے کی کوئی طبی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم، والدین کئی وجوہات کی بنا پر اپنے بیٹوں کا ختنہ کروانے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
صحت سےمتعلق مزیددلچسپ معلومات کے لئے وزٹ کریں marham.pk .
یا کسی ڈاکٹر سے رابطے کے لئے ابھی ملایئں03111222398
سب سے عام وجوہات میں سے ایک مذہبی روایت ہے۔ اسلام اور یہودیت دونوں کے مذہبی قوانین کا تقاضا ہے کہ نوزائیدہ لڑکوں کا ختنہ کیا جائے۔ ختنہ کرنے کی دیگر وجوہات میں شامل ہیں:
ذاتی انتخاب، جمالیاتی ترجیح، کچھ باپوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بیٹے ان جیسے ہوں۔
یہودیت میں، رسم ختنہ کو برٹ میلہ کہا جاتا ہے اور اسے عام طور پر گھر یا عبادت گاہ میں مذہبی تقریب کے حصے کے طور پر ادا کیا جاتا ہے، تاہم یہ کسی بھی وقت ہسپتال میں بھی انجام دیا جاسکتا ہے۔ یہ ایک موہیل کے ذریعہ انجام دیا جاتا ہے، جس نے ختنہ کرنے کی مذہبی اور جراحی کی تربیت حاصل کی ہو۔ ختنہ بیشتر اوقات، بچے کی پیدائش کے آٹھویں دن کیا جاتا ہے۔
اسلامی ثقافت میں ختنہ کی رسم کوختن کہا جاتا ہے۔ اسلامی دنیا کے کچھ حصوں میں، یہ طریقہ کار ایک مذہبی تقریب کے حصے کے طور پر انجام دیا جاتا ہے۔ دوسرے حصوں میں، یہ ہسپتال میں کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر اسلامی ممالک میں، ختنہ بچپن میں ادا کیا جاتا ہے، تا ہم یہ لڑکے کے بلوغت میں داخل ہوتے وقت بھی کیا جاسکتا ہے۔
مردانہ ختنہ کے چند فوائد اور نقصانات یہ ہیں۔
ختنہ کے فوائد
ختنہ بچپن میں پیشاب کی نالی کے انفیکشن کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ ممکنہ طور پر عضو تناسل کے کینسر کے خطرے کو کم کرتا ہے، حالانکہ یہ کینسر نایاب ہے۔جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتا ہے، بشمول خواتین سے مردوں میں ایچ آئی وی کی منتقلی۔ خواتین ساتھیوں میں سروائیکل کینسر اور کچھ انفیکشن کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ بالنائٹس،بالانوپوستھائٹس، پیرافیموسس، اور فیموسس کو روکتا ہے۔ اچھی جینیاتی حفظان صحت کو برقرار رکھنا آسان بناتا ہے۔
ختنہ کے نقصانات
یہ درد کا سبب بن سکتا ہے، حالانکہ درد کو کم کرنے کے لیے محفوظ اور موثر ادویات دی جاتی ہیں۔علاوہ ازیں، ختنہ سے نایاب پیچیدگیاں بھی پیدا ہوسکتی ہیں، بشمول چمڑی کو بہت لمبا یا بہت چھوٹا کاٹنا،زخم کا ٹھیک نہ ہونا، خون بہنا، یا انفیکشن ہو جانا۔
ختنہ کا طریقہ کار
ختنہ اکثرپیڈیاٹریشن (اطفال کے ماہر)، آبسٹیٹریشن ، فیملی میڈیسن ڈاکٹر، سرجن، یا یورولوجسٹ کرتے ہیں۔ ختنہ جو مذہبی وجوہات کی بناء پر کئے جاتے ہیں وہ بعض اوقات اس عمل تربیت یافتہ دوسرے افراد بھی کرتے ہیں۔ نوزائیدہ کے ختنے کے دوران، بچے کے بازوؤں اور ٹانگوں کو محفوظ رکھتے ہوئے اسے اسکی پیٹھ پر لٹا دیا جائے جاتا ہے۔ عضو تناسل کو بے حس کرنے کے لیے انجیکشن یا کریم کے ذریعے بے ہوشی کی دوا دی جاتی ہے۔
ختنہ کرنے کی کئی تکنیکیں ہیں۔ جبکہ تکنیک کا انتخاب معالج کی ترجیح اور تجربے پر منحصر ہوتا ہے۔ ختنہ کے تین بڑے طریقے گومکو کلیمپ، پلاسٹیبل ڈیوائس ، اور موجن کلیمپ ہیں۔ جب ڈاکٹر چمڑی کو کاٹتا ہے تو خون بہنے سے روکنے کے لیے ہر ایک چمڑی میں خون کی گردش کو بند کر کے کام کرتا ہے۔ ختنہ کرنے کے عمل میں تقریباً 15 سے 30 منٹ لگتے ہیں۔
نوزائیدہ بچوں میں، ختنہ کئی طریقوں سے کیا جا سکتا ہے۔ سب سے عام تکنیک عضو تناسل کے سر کو خصوصی آلات سے بچاتے ہوئے، چمڑی کو ہٹا دیا جاتا ہے۔ آپ کا ڈاکٹر اس بات کا تعین کرے گا کہ کون سا طریقہ مناسب ہے۔ نوزائیدہ بچوں میں ختنہ کرنے کی تین سب سے عام تکنیکیں ہیں:
گومکو کلیمپ
اس طریقہ میں، ایک خاص آلہ جسے پروب کہتے ہیں عضو تناسل کے سر سے چمڑی کو الگ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد ایک گھنٹی کے سائز کا آلہ عضو تناسل کے سر پر اور چمڑی کے نیچے لگایا جاتا ہے۔ اس کے بعد چمڑی کو گھنٹی کے اوپر کھینچ لیا جاتا ہے اور اس کے ارد گرد ایک کلیمپ مضبوط کیا جاتا ہے تاکہ اس حصے میں خون کے بہاؤ کو کم کیا جا سکے۔ چمڑی کو کاٹنے اور ہٹانے کے لیے اسکیلپل کا استعمال کیا جاتا ہے۔
موجن کلیمپ
اس طریقہ میں ایک بار پھر، چمڑی کو عضو تناسل کے سر سے ایک پروب کےذریعے الگ کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد چمڑی کو سر کے سامنے سے نکالا جاتا ہے اور اس میں ایک سلاٹ کے ساتھ دھاتی کلیمپ کے ذریعے داخل کیا جاتا ہے۔ کلیمپ کو اپنی جگہ پر رکھا جاتا ہے جب کہ چمڑی کو اسکیلپل سے کاٹا جاتا ہے اور اس کے بعد چند منٹوں تک کلیمپ کو اسی طرح رکھا جاتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ خون بہاؤ رک گیا ہے۔
پلاسٹیبل تکنیک
یہ طریقہ گومکو کلیمپ تکنیک سے ملتا جلتا ہے۔پروب کے ساتھ علیحدگی کے بعد، پلاسٹک کی گھنٹی کو چمڑی کے نیچے اور عضو تناسل کے سر کے اوپر رکھا جاتا ہے۔ سیون(سرجیکل سوچر) کا ایک ٹکڑا براہ راست چمڑی کے گرد باندھا جاتا ہے، جس سے چمڑی کو خون کی فراہمی منقطع ہوجاتی ہے۔ اس کے بعد ایک اسکیلپل کو اضافی چمڑی کو کاٹنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن پلاسٹک کا رنگ باقی رہ جاتا ہے۔ تقریباً 6 سے 12 دن بعد یہ خود ہی گر جاتا ہے۔