ہماری روزمرہ کی زندگی میں ہماری کئی ایسی عادات شامل ہیں جو ہماری بنیادی صحت کے لئے بے حد نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں لیکن ہم ان کے اتنے عادی ہوچکے ہیں کہ ہمیں ان کے مضر اثرات کے واضح ہونے سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا
نقصان دہ عادات کو تو شائد ترک کرناصرف مشکل ہوسکتا ہے ناممکن نہیں۔لیکن ان چیزوں کو چھوڑنا اور بھی مشکل ہوتا ہے جنہیں ہم عام طور پر اپنے لیے فائدہ مند سمجھتے ہیں یا جن کے مضر اثرات کا ہمیں پتہ ہی نہیں ہوتا ایسی عادات درحقیقت ہمارے جسم کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
روزمرہ کی نقصان دہ عادات
ایسی روزمرہ کی عادات کی ایک فہرست مندرجہ ذیل ہے جو ہماری بےخبری کی وجہ سے ہمارےلئے زیادہ نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔
اپنی چھینک کو زبردستی روکنا
ہم میں سے بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ ہم اگر کسی مجلس میں ہوتے ہیں یا کہیں بھی لوگوں سے گھرے ہوتے ہیں تو ہم اپنی چھینک کو آنے سے روک لیتے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ جب ہم چھینک کو روکنے کی کوشش میں اپنا منہ بند کرتے ہیں اور ناک کو انگلیوں سے چٹکی لگاتے ہیں، تو ہمارااندرونی انٹراکرینیل پریشر نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔
جس کی وجہ سے ہمارے دماغ میں خون کی روانی میں خلل پڑتا ہے، اور ہماری خون کی شریانیں اور اعصابی ٹشو یا بافتیں سکڑ جاتی ہیں۔ یہ سر درد، وریدوں کو نقصان، اور یہاں تک کہ سماعت کے مسائل کا باعث بھی بن سکتا ہے. اپنے آپ کو چھینکنے سے کبھی نہ روکیں۔کیونکہ یہ ہماری سوچ سے بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے
پرفیوم کا استعمال
سستے پرفیوم میں اکثر مصنوعی مادے خوشبو بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں کیونکہ وہ مضبوط اور تیز خوشبو پیدا کرتے ہیں اور قدرتی تیل سے سستے بھی ہوتے ہیں۔ لیکن یہ مادے ہماری صحت کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں اور بہت سے مسائل جیسے چکر آنا، متلی اور غنودگی کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔
اور بعض اوقات یہ مادے آنکھوں، گلے اور جلد جیسی حساس جگہ میں بھی جلن پیدا کرتے ہیں۔ اگر آپ پرفیوم کے شوقین ہیں تو کوشش کریں کہ پرفیوم تیلوں سے تیار کردہ ہوں، پرفیوم کو تبدیل کریں اگر ایسا ممکن نہیں تو کم ازکم اتنی کوشش کریں کہ انہیں لگا کر ہوادار جگہ پر رہیں
سونے سے پہلے اسمارٹ فون کا استعمال
رات کو مصنوعی روشنی ضروری ہارمون میلاٹونن کی پیداوار کو روکتی ہے جو نیند اور بیداری کو منظم کرتا ہے۔ کم میلاٹونن ڈپریشن، کینسر، موٹاپے، دل کی بیماریوں اور کمزور مدافعتی نظام کا باعث بن سکتا ہے۔ اور موبائل کی ایڈکشن کی وجہ سے جلدی نہ سوکر ہم اپنی بنیادی صحت کو متاثر کرتے ہیں
پلاسٹک کے برتنوں میں کھانا ذخیرہ کرنا
پلاسٹک کے بہت سے ڈبوں میں مصنوعی کیمیائی مادے ہوتے ہیں، جیسے کہ پتھالیٹ اوربائفینول ، جو ان کی لچک کو برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ اگر پلاسٹک کے ڈبوں میں کھانا لمبے عرصے تک رکھا جائے تو ان برتنوں میں ایسے مادے کھانے میں داخل ہو سکتے ہیں۔ جن کے استعمال سے اینڈوکرائن سسٹم پر اثر پڑ سکتا ہے
۔
پلاسٹک کے بجائے شیشے، سٹینلیس سٹیل، یا سیرامک مواد سے بنے کنٹینرز میں کھانا ذخیرہ کرنا ایک بہتر طریقہ ہوتا ہے۔
کھانے کے فوراً بعد دانت صاف کرنا
دانتوں کے ڈاکٹروں نے طویل عرصے کی ریسرچ کے بعد سے مشورہ دینا شروع کیا ہے کہ آپ کھانے کے کم از کم 30 منٹ بعد ہی اپنے دانتوں کو برش کریں۔ اگر ممکن ہو تو ایک گھنٹہ کا انتظار بھی بہتر ہے۔ کھانے پینے کی چیزیں – خاص طور پر ایسی خوراک جو کہ تیزابیت والی ہوتی ہیں – دانت کے تامچینی یا اینیمل کے ساتھ ساتھ اس کے نیچے کی پرت (ڈینٹن) پر اثر انداز ہوتی ہیں۔
آپ کے دانتوں کے برش کی حرکت خوراک میں موجود تیزاب کو گہرا اور ڈینٹین کے قریب دھکیلتی ہے۔ یہ انتہائی حساسیت کا باعث بن سکتا ہے اور تامچینی یا اینیمل کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
اینٹی بیکٹیریل صابن کا اکثر استعمال کرنا
مفید بیکٹیریا کی ایک بڑی تعداد ہماری جلد کی سطح پر رہتی ہے، جو ہمارے جسم کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ اگر ہم اینٹی بیکٹیریل صابن کو کثرت سے استعمال کرتے ہیں، تو ہم اپنے ہاتھوں کو جراثیم کے ساتھ ساتھ فائدہ مند بیکٹیریا سے بھی پاک کردیتے ہیں، جس کے نتیجے میں نقصان دہ بیکٹیریا کو ہمارے جسم میں داخل ہونے کے زیادہ مواقع پیدا ملتے ہیں۔ ڈرمیٹالوجسٹ کٹ ، کھرونچ والے ہاتھوں کے لیے اینٹی بیکٹیریل صابن کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔ عام طور پر اسے ہفتے میں دو بار سے زیادہ ہاتھ دھونے کے لیے استعمال نہ کریں۔
تنگ جینز پہننا
اگرچہ تنگ جینز پہننے والے فیشن ایبل لگ سکتے ہیں، لیکن تنگ جینز آپ کی جلد اور اعصابی نروز کو مسلسل دباؤ کا شکار رکھتی ہیں۔اور مسلسل تکلیف کا احساس پیدا کرتی ہے جو اعصابی نظام کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ گویا اگر آپ جینز کے عادی ہیں ، تو آپ کی ٹانگوں کو ہوا کانہ لگنا نقصان دہ ہوکر کھجلی اور جھنجھلاہٹ کا سبب بن سکتا ہے، اور بالآخر زیادہ سنگین علامات میں آپ کی ٹانگیں بے حس ہو نے لگ جاتی ہیں۔
تازہ نچوڑاہوا جوس پینا
ہر کوئی یہ نہیں جانتا کہ تازہ نچوڑا ہوا پھلوں کا رس صرف تھوڑی مقدار میں ہی آپ کی صحت کے لیے اچھاہوتا ہے۔ بعض بیماریوں کی صورت میں، تازہ جوس آپ کے جسم کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، ان لوگوں کے لیے انگور کا رس تجویز نہیں کیا جاتا جن کا وزن زیادہ ہوتا ہے یا جن کو ذیابیطس ہوتی ہے۔
مزید یہ کہ جوس مضبوط الرجین ہونے کیوجہ سے نقصان دہ ہوتے ہیں۔ آپ کو انہیں بچوں کو دینے میں محتاط رہنا چاہئے: انہیں صرف تھوڑی مقدار میں دیں، اور، اگر ممکن ہو تو، تازہ جوس کے استعمال سے پہلے سے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔پھلوں کے رس کے فائدے اور نقصان جاننے کے لئے ابھی ماہر نیوٹریشنسٹ سے رابطہ کریں اس کے لئے مرہم کی سائٹ مرہم ڈاٹ پی کے وزٹ کریں یا 03111222398 پر رابطہ کریں