کینسر ایک جان لیوا اور تکلیف دہ بیماری ہے۔ اس کی جانچ ایک بہت مشکل عمل ہے اور اکثر تو اس کی جانچ اس وقت ہوتی ہے جب بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ کینسر کے خطرے کے عام عوامل میں شامل ہیں بڑھتی عمر، تمباکو، سورج کی شعاعیں، تابکاری کی نمائش، کیمیکلز اور دیگر مادے،ہارمونز، کینسر کی تاریخ، شراب نوشی، ناقص خوراک وغیرہ۔
کینسر کے خطرے کے عوامل
عام طور پر یہ جاننا ممکن نہیں کہ ایک شخص کو کینسر کیوں ہوتا ہے اور دوسرے کو کیوں نہیں ہوتا لیکن تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ بعض عوامل کسی کے کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں ان میں سے بعض عوامل سے بچا جا سکتا ہے لیکن بعض قدرتی عوامل ایسےہیں جن سے بچنا ممکن نہیں ہے۔جیسے عمر، خاندانی تاریخ وغیرہ
عمر
مجموعی طور پر اور کینسر کی بہت سی انفرادی اقسام کے لئے این سی آئی سرویلینس کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق سرطان کی تشخیص کی اوسط عمر 66 سال ہے اس کا مطلب ہے کہ اس بیماری کے آدھے مریض اس عمر سے زیادہ اور آدھے اس عمر سے کم ہوتے ہیں ، لیکن یہ بیماری کسی بھی عمر میں ہو سکتی ہے ہڈیوں کے کینسر کی اکثر عمر 20 سال سے کم عمر ہے اس کے علاوہ لیوکیمیا کی تشخیص زیادہ تر بچوں یا نو عمروں میں ہوتی ہے جبکہ چھاتی کے کینسر کی اوسط عمر 61 سال، کولوریکٹل کینسر کی 68 سال،پروسٹیٹ کینسر کی اوسط عمر 68 سال ہے۔
شراب
شراب پینے سے آپ کے منہ، گلے،غذائی نالی ، جگر اور چھاتی کے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے آپ جتنا زیادہ پیتے ہیں آپ کا خطرہ اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے اس کے ساتھ ساتھ تمباکو نوشی بھی سرطان کے خطرے کو بڑھاوا دیتی ہے ڈاکٹر شراب نوشی کرنے والوں کو اعتدال کا راستہ اپنانےکو کہتے ہیں۔یہ کہا جاتا ہے کہ ریڈ وائن مین کچھ مادے جیسے ریسو یراٹرول، میں کینسر مخالف خصوصیات پائی جاتی ہیں تاہم اس بات کا کائی ثبوت نہیں ہے کہ ریڈوائن پینے والوں کو سرطان کا خطرہ کم ہوتا ہے
دائمی سوزش
سوزش ایک عام جسمانی رد عمل ہے جو کسی بھی چوٹ کے لگنے کے نتیجے میں ہو سکتا ہے اور اس کے صحیح ہونے پر ختم ہو جاتا ہے لیکن دائمی سوزش کسی بھی وقت ہو سکتی ہے بنا کسی چوٹ کے اور یہ ختم بھی نہیں ہوتی ۔ اس کے ہونے کی وجہ ہمیشہ معلوم نہیں ہو پاتی یہ کسی بھی قسم کے انفیکشنز کی وجہ سے ہوتی ہے اور دائمی سوزش ڈی این اے کو نقصان پہنچاتی ہےاور کینسر کا باعث بن سکتی ہے مثال کے طور پر دائمی سوزش والی آنتوں کی بیماریوں میں مبتلا افراد ، جیسے السرٹیوکولائٹس اور کروہن کی بیماری میں بڑی آنت کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
خوراک
بہت سارے مطالعات نے اس امکان کو دیکھا ہے کہ مخصوص غذائی اجزاء کینسر کے خطرے میں اضافے یا کمی کا باعث بن سکتے ہیں تہم یہ نتائج صرف یہ ظاہر کرتے ہیں کہ غذائی اجزاء کا تعلق اس بیماری کے خطرے میں تبدیلی سے ہے یہ نہیں کہ غذائی اجزاء کسی بھی سرطان کا سبب بنتے ہیں۔
سائنسدانوں نے کینسر کے خطرے سے ممکنہ وابستگی کے لئے بہت سی اضافی اشیاء ، غذائی اجزاء کا مطالعہ کیا ہے
ایکریلامائڈ: یہ ایک کیمیکل ہے جو سگریٹ کے دھوئیں اور بعض سبزیوں میں پایا جاتا ہے یہ اس وقت پیدا ہوتا ہے بعض سبزیوں جیسے آلو کو زیادہ درجہ حرارت پر گرم کیا جاتا ہے ، مطالعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ایکریلا مائڈ کی نمائش کئی قسم کے کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔
اینٹی آکسیڈینٹس: اینٹی آکسیڈینٹس وہ کیمیکلز ہیںجو دوسرے کیمیکلز کی سرگرمیوں کو روکتے ہیں جنہیں فری ریڈیکلز کہتے ہیں جو خلیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خارجی اینٹی آکسیڈینٹس رسطان کی نشونما سے وابستہ آزاد ریڈیکلز سے ہونے والے نقصان کو روکنے میں مدد کر سکتے ہیں لیکن اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
کیلشیم:کیلشیم ایک ضروری غذائی معدنیات ہے جو کھانے اور سپلیمینٹس سے حاصل کیا جاتا ہے تحقیق کے نتائج کے مطابق کیلشیم کی زیادہ مقدار کولوریکٹل کینسر کی وجہ بن سکتی ہےاس کے علاوہ یہ پروسٹیٹ کینسر کا بھی خطرے کو بڑھا سکتی ہے
ہارمونز
ایسٹروجن خواتین کے جنسی ہارمونز کا ایک گروپ ، انسانی کینسر کے لئے جانا جاتا ہے اگرچہ ہارمونز خواتین اور مردوں دونوں میں جسمانی کردار رکھتے ہیں لیکن ان کا تعلق بعض سرطانوں کے برھتے خطرے سے بھی ہوتا ہے ۔ مطالعات سے یہ پتہ چلا ہے کہ خواتین میں چھاتی کے سرطان کا خطرہ اس کی بیضہ دانی کے ذریعے بننے والے ایسٹروجن اور پروجیسٹرون سے متعلق ہے۔
متعدی ایجنٹ
وائرس ، بیکٹیریا اور پرجیوں سمیت بعض متعدی ایجنٹ اس بیماری کا سبب بن سکتے ہیں یا کینسر بننے کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔ کچھ وائرس سنگلنگ کو روک سکتے ہیں جو سیل کینشونما اور پھیلاؤ کو روکتا ہے۔ زیادہ تر وائرس جو اس بیماری کے بڑھتے خطرے سے منسلک ہیں خون یا جسم کی دیگر رطوبتوں کے ذریعے ایک جسم سے دوسرے جسم میں داخل ہو سکتے ہیں۔
ہیپاٹئٹس بی اور سی وائرس
ہیپاٹائٹس بی اور سی کے ساتھ ہونے والا دائمی انفیکشن جگر کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے ۔ یہ وائرس خون کے ذریعے منتقل ہو سکتے ہیں اس کے علاوہ جنسی تعلق، پیدائش کے وقت ماں سے بچے کو یہ وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔
وائرس HIV
ایچ آئی وی وہ وائرس ہے جو ایڈز کا سبب بنتا ہے۔ ایچ آئی وی خود کینسر کا سبب نہیں بنتا لیکن اس کا انفیکشن مدافعتی نظام کو کمزور کرتا ہے جو جسم کو دوسرے انفیکشن سے لڑنے کے قابل بناتا ہے جو اس بیماری کا سبب بنتے ہیں۔
انسانی پیپیلوما وائرس HPVS
ایچ پی وی کی زیادہ خطرے والی اقسام کا انفیکشن تمام سروائیکل کینسر کا سبب بنتا ہےیہ زیادہ تر مقعد اور اندام نہانی کے کینسر کا سبب بنتا ہےیہ زیادہ تر جنسی رابطے،سے پھیلتے ہیں بشمول اندام نہانی، زبانی،اور مقعد جنسی کے ذریعے۔
موٹاپا
جو لوگ موٹے ہوتے ہیں ان میں کئی طرح کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے بشمول چھاتی ، بڑی آنت ،بچہ دانی،غذائی نالی ،گردہ، لبلبہ کا کینسر
تابکاری
بعض طویل موج کی تابکاری جسے آئنائزنگ ریڈیایشن کہتے ہیں ڈی این اے کو نقصان پہنچانے اور اس جان لیوا بیماری کا سبب بنتی ہے
سورج کی روشنی
سورج سے نکلنے والی الٹرا وائلٹ شعاعیں، سن لیمپ،اور ٹیننگ بوتھ سب الٹرا وائلٹ شعاعوں کا ذریعہ ہیں جو کہ جلد کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں اور جلد کے کینسر کی ایک وجہ ہو سکتے ہیں
تمباکو
تمباکو اور تمباکو سے بنی مصنوعات سرطان اور اس سے ہونے والی موت کا سب سے بڑا سبب ہیں۔تمباکو والی اشیاء سے خارج ہونے والا دھواں جو سیکنڈ ہینڈ اسموگ کہلاتا ہے اس میں بہت سے کیمیکلز ہوتے ہیں جو ڈی این اے کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اس موذی مرض کا سبب بنتے ہیں۔
روک تھام
بہت سے ماہرین اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ کینسروں کو یا تو روکا جا سکتا ہے یا اس بیماری میں مبتلا ہونے کے خطرے کو روکا جا سکا ہے اس کی روک تھام کے لئے اس کی ممکنہ وجوہات سے بچنا چاہیئے