جسمانی سزا ایسی سزا ہے جس میں بچے کو ہاتھ یا کسی چیز سے مارا جاتا ہے۔ اس کے اثرات آپ کے بچے کے ذہن پر بھی پڑتے ہیں۔ جب ہم اپنے بچوں کو ڈانٹے ہیں یا مارتے ہیں وہ چیزوں کو سمجھتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں۔اس لئے آجکل بچوں کو سمجھانا اچھا ہے کیونکہ ایسے ان کے ذہنوں پر اثر پڑتا ہے۔
آپ اپنے بچوں کو کیسے سمجھاتے ہیں اور کیا آپ ان کے ساتھ بدسلوکی کرتے ہیں یا جسمانی تشدد کرتے ہیں؟ ایسا کرنے سے آپ کے بچے کی نفسیات پر بھی اثر پڑسکتا ہے۔ کیسے جسمانی سزا آپ کے بچے کی نفسیات پر اثر کرتی ہے یہ جاننے کے لئے یہ بلاگ لازمی پڑھئیں۔
جسمانی سزا کے بچوں کو نقصان
ماہرین نفسیات کے مطابق جسمانی سزا بچوں کی دماغی صحت کو بربار کردیتی ہے۔ ایک سروے کے مطابق 25 سے 80 فیصد والدین اپنے بچوں کو مارتے تھے لیکن آج کل 67 فیصد مارتے ہیں تعداد میں کمی آرہی ہے۔ آیئے ہم جانتے ہیں کہ کیا نفسیات پر اثر پڑتا ہے۔
والدین کولگتا ہے کہ زیادتی نہیں کرتے
جسمانی سزا یا جسمانی زیادتی کی کئی شکلیں ہو سکتی ہیں۔ جسمانی سزا میں ہاتھ سے تھپڑ مارنا ،بیلٹ یا چھری سے مارنا شامل ہونے کے علاوہ اگر آپ بچوں کو بالوں سے پکٹر کر ہلاتے ہیں یا جھنجھوڑتے ہیں تو یہ بھی جسمانی زیادتی کے زمرے میں آتا ہے۔
اس کے علاوہ انہیں غیر آرام دہ حالت میں رکھنا بھی جسمانی سزا میں آتا ہے۔ اس کے علاوہ زبردستی کھانا کھلانا کسی چیز سے روکنا بھی بھی جسمانی اذیت میں آتا ہے۔
جسمانی سزا تشدد کی عام شکل
سب سے پہلے تو یہ انسان کے بینادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے لیکن اس کے علاوہ بچے کو کوئی نقصان پہنچانا جس میں کسی چوٹ کا خطرہ بھی ہو۔ یہاں تک کہ جسمانی چوٹ کی ہلکی سی صورت بھی تشدد میں شامل ہوسکتی ہے۔ لیکن جب ناراض والدین اپنے بچے پر بے قابو ہوتے ہیں ےتو ان کو چوٹ آسکتی ہے۔
ذہنی صحت
اگر والدین بچوں کو مارتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ان کو صرف جسمانی نقصان دے رہے ہیں بلکہ اس سے بچے کی ذہنی صحت بھی خراب ہوتی ہے۔ ریسرچ نے یہ بات ثابت کی ہے کہ مار کی وجہ سے بچوں کی ذہنی صحت پر اثر پڑتا ہے جیسے ان میں تناؤ،ڈپرییشن، استحکام ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ بچوں میں بھی خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔ اگر آپ کا بچہ کسی ذہنی مسئلے کا شکار ہے تو مرہم ڈآٹ پی کے کی ویب سائٹ سے ڈاکٹر کی اپائنمنٹ حاصل کرسکتے ہیں۔
جارحانہ رویہ
اگر آپ اپنے بچے کو مارتے ہیں تو آپ کا رویہ آپ سے بدل سکتا ہے۔ اس کا رویہ جارحانہ ہوسکتا ہے اس کی وجہ سے بچوں میں چڑچڑاپن بھی آتا ہے۔ اس لئے بچوں کے ساتھ پیار کے ساتھ پیش آئیں۔ اور انکے ساتھ دوستانہ رویہ اختیار کریں۔ تاکہ آپ کے بچے ذہنی مریض بننے سے بچ سکیں۔
بات چیت کے متبادل طریقے
اگر آپ کا بچہ کوئی غلطی کرتا ہے تو اس سے بات کرنے کے متبادل راستے اختیار کریں۔ اس کو اس وقت ان حالات سے الگ رکھیں اور ٹھنڈے دماغ سے سوچیں۔ اور بعد میں اس چیز کے بارے میں سمجھائیں۔
اگر آپ کو اپنے بچے کو سزا دینی ہے تو آپ اسے ایک یا 2 دن کارٹون سیکھنے سے منع کریں۔ لیکن مار کاطریقہ کار آپ کے بچے پر منفی اثر ڈآلتا ہے۔ اس لئے بچوں کے لئے یہ سزا ہی کافی ہے۔
اس لئے بچوں کو مارنے یا جسمانی سزا دینے گریز کریں
اس سے بچوں کی صحت پر اثر ہوگا اور ان کی نفسیات پر بھی ایسے اثر پڑتا ہے۔