حمل اور ولادت آپ کے جسم کو کافی حد تک بدل دیتی ہے بعض اوقات اچھے اور بعض اوقات عجیب و غریب طریقوں سے۔ اس سے نمٹنے کے لیے آپ کو بہت سی چیزوں کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے۔
حمل کے دوران آپ کا جسم ایک بڑی تبدیلی سے گزرتا ہے — اور لیبر اور ڈیلیوری کے بعد بھی اتنی ہی بڑی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ اور جہاں آپ کے پاس پریگنینسی کے بارے میں ہفتہ وار کافی معلومات اور مشورے موجود ہوتے ہیں،وہیں آپ کی بعد کی صحت اور پیدائش کے بعد کے جسم کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے
،اور ولادت کے بعد بچے کی دیکھ بھال اور تھوڑی نیند کے مسائل سے نمٹتنے کو ہر عورت کا فرض سمجھا جاتا ہے ۔ بچے کے بعد عورت اپنے جسم سے مکمل طور پر غافل ہوئی ہوتی ہے ،جسم کے مسائل میں اندام نہانی کے بہت سے زخم شامل ہوتے ہیں، مزید مسائل درجہ ذیل ہیں
ولادت کے بعد ہارمونز کی تبدیلی
اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ آپ اپنے آپ کو پہلے کی طرح محسوس نہیں کرتے ،آپ کی زندگی میں بہت زیادہ تبدیلی آجاتی ہے اور اسی طرح آپ کے ہارمونز میں بھی آتی ہیں آپ کے کچھ ہارمونز سب سے اونچی سطح پر اور کچھ سب سے نیچے تک پہنچ جاتے ہیں.
ولادت کے فوراً بعد، آپ کے ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کی سطح ڈرامائی طور پر گر جاتی ہے، جو “بیبی بلیوز” (موڈ میں تبدیلی، اضطراب، اداسی یا چڑچڑاپن، یا پوسٹ پارٹم ڈپریشن )کی طرح کی علامات میں حصہ ڈال سکتی ہیں۔ لیکن یہ سطح دو ہفتے تک نارمل ہوجاتی ہے
ولادت کے بعد وٹامن اور معدنیات کی سطح
ولادت کے بعد پہلے چند ہفتوں میں ہلچل اور تھکاوٹ کا احساس بہت عام ہوتا ہے لیکن یہ علامات آئرن کی کمی سے بھی منسلک ہو سکتی ہیں۔ “نئی ماؤں میں بچے کی پیدائش کے بعد آئرن کی کمی کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔” کیونکہ ڈلیوری کے دوران کافی خون ضائع ہوتا ہے جب تک آپ دودھ پلا رہے ہوتے ہیں، ، اس وقت تک آئرن کے ساتھ ملٹی وٹامن لیتے رہیں
۔ اس کے علاوہ، آئرن سے بھرپور غذائیں کھائیں، جیسے سرخ گوشت، مضبوط اناج کی مصنوعات، پھلیاں، دال اور پتوں والی سبزیاں۔ آپ کو اپنے آئرن کی مقدار کو بڑھانے کے چند ہفتوں کے اندر بہتر محسوس کرنا چاہئے، لیکن زیادہ شدید کمی (جس کی نشاندہی سانس کی قلت، پیلی جلد، چکر آنا، سوجی ہوئی زبان، ٹھنڈے ہاتھ اور پاؤں یا آئس کیوبز جیسی غیر غذائی اشیاء کھانے کی خواہش سے ہوتی ہے۔ ) اس کو حل کرنے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔
آپ اپنے ڈاکٹر سے اپنے آئرن کی سطح کو جانچنے کے لیے خون کے ٹیسٹ کا دینے کے لیے بھی کہہ سکتے ہیں۔اس حوالے سے ڈاکٹر سے بات کرنے کے لئے ابھی مرہم کی سائٹ وزٹ کریں یا 03111222398 پر رابطہ کریں
ولادت کے بعد چھاتی میں آنے والی تبدیلیاں
وہ برا جو آپ نے پریگنینسی کے وقت خریدی تھیں وہ شاید تھوڑے عرصے کے لیے بہت چھوٹی ہو جائیں ۔ پیدائش کے فوراً بعد، ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کی سطح کم ہو جاتی ہے، اور پرولیکٹن، ایک ایسا ہارمون جو آپ کو ماں کا دودھ بنانے میں مدد کرتا ہے، اندر آ جاتا ہے۔ یہ تبدیلی عام طور پر آپ کی چھاتیوں کو حمل کے دوران ا سے بھی زیادہ بڑی بنا دیتی ہے،
کیونکہ اس میں خون کا بہاؤ اور دودھ شامل ہوجاتا ہے ، ۔ پیدائش کے دو سے تین دن بعد یہ عروج پر پہنچ جاتا ہے، اور آپ کی چھاتیاں کافی سخت اور دردناک وحساس ہوجائیں گی۔ اس کے علاج کے طور پر دودھ پلانے سے پہلے گرم پیک لگائیں اور بعد میں کولڈ پیک، ساتھ ہی ہلکی سوزش کم کرنے والی دوا کا استعمال محفوظ ہوتا ہے ، شاور کے دوران تھوڑا سا دودھ نکال لیں تب بھی آرام آجاتا ہے
ولادت کے بعد قبض کا مسئلہ
ولادت کے بعد قبض کا مسئلہ کافی عام ہے، یہ پانی کی کمی کی وجہ سے، درد کی ادویات کے مضر اثرات کی وجہ سے، یا سی سیکشن کی وجہ سے ہوسکتا ہے .قبض کو ختم کرنے کے لئے بہت سارا پانی پئیں، کچھ کھٹائی کا رس یا پھلوں کا رس آزمائیں اور جب آپ اٹھنے کے قابل ہوں تو گھومیں پھریں۔ آپ کی ڈاکٹر پاخانہ نرم کرنے والی دعا بھی تجویز کر سکتی ہیں۔
ولادت کے بعدآپ کے چہرہ اور بالوں پر اس کا اثر
ہارمون کی سطح میں تبدیلی آپ کے چہرے کی جلد کو متاثر کر سکتی ہے، جس سے خشک دھبے، مہاسے یا پگمنٹیشن ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی جلد کی تبدیلی ہونے کے بارے میں فکر مند ہیں، یا اگرجلد کا بریک آؤٹ سوجن زدہ اور تکلیف دہ ہو جاتے ہیں تو ڈرماٹولوجسٹ سے بات کریں — یہ زیادہ شدید سسٹک ایکنی کی علامت ہے۔ باقاعدہ مہاسوں کے لیے، بینزول پیرو آکسائیڈ کو سب سے محفوظ انتخاب سمجھا جاتا ہے لیکن سیلیسیلک ایسڈ کی بھی سفارش کی جا سکتی ہے۔
آپ کے بال
۔ حمل کے دوران ہارمون کی اعلی سطح آپ کے نو مہینوں میں زیادہ بال اگانے کا سبب بنتی ہے۔ جب پیدائش کے بعد ہارمون کی سطح گر جاتی ہے، تو آپ کے بالوں کا ایک تہائی تک گرنا معمول کی بات ہوتی ہے، جب آپ کا بچہ تقریباً تین ماہ کا ہوتا تو بالوں کا گرنا شروع ہوجاتا ہے