گردوں کا فیل ہونا ایک خطرناک بیماری ہے کیونکہ ایک صحت مند گردہ انسانی جسم میں بہت سارے اہم افعال انجام دیتا ہے۔ یہ جسم کے تمام افعال کو ایک توازن میں رکھتا ہے۔ یہ جسم سے زہریلے مادے اور فاضل پانی خارج کرتا ہے ۔اس کے علاوہ نئے سرخ خلیات کی تیاری اور جسم کے بلڈ پریشر کو بھی کنٹرول کرتا ہے اور اگر گردے یہ تمام کام انجام دینے میں کامیاب نہ ہوں تو اس سے مراد لی جاتی ہے کہ گردے فیل ہو گئے ہیں۔
دوسرے لفظوں میں کہا جا سکتا ہے کہ گردے 85 سے 90 فی صد تک کام انجام دینے سے قاصر ہو چکے ہیں، یا پھر گردے اپنے افعال اس حد تک انجام دینے کے قابل نہیں رہے جو کہ انسانی زندگی کے لیۓ ضروری ہوتے ہیں۔ یہ ایک ناقابل علاج مرض ہے لیکن اس کا قطعی مطلب یہ نہیں ہے کہ اس مرض میں مبتلا افراد موت کا انتظار شروع کر دیں بلکہ اس بیماری کی ساتھ بھی اچھی غذا اور بروقت بہترین علاج کے ذریعے انسان اپنے روز مرہ کے کام آسانی سے انجام دے سکتا ہے۔
گردوں کے فیل ہونے کی وجوہات
گردوں کے فیل ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں۔۔۔
۔1 بیرونی چوٹ کا لگنا
۔2 ذيابیطس
۔3 ہائی بلڈ پریشر
۔4 پتھری اور دیگر وراثتی بیماریاں شامل ہیں
گردوں کا فیل ہونا راتوں رات نہیں ہوتا ہے, بلکہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ سست ہو جاتے ہیں اور آخر کار مکمل طور پر کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں مگر گردوں کے فیل ہونے کا ایک خطرناک پہلو یہ بھی ہے کہ ابتدائی طور پر اس بیماری کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی ہے , اس کی علامات اسی وقت ظاہر ہوتی ہیں جب کہ گردے اپنا کام کرنا چھوڑ چکے ہوتے ہیں. اس وجہ سےاپنے ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق باقاعدگی سے گردوں کی جانچ کروانا ضروری ہے۔ اس کے لیے آپ مرہم کی سائٹ پہ متعلقہ ڈاکٹر سے مشورہ حاصل کرسکتے ہیں یا 03111222398 پہ کال بھی کرسکتے ہیں۔
علامات
صحت مند گردوں کا کام جسم میں سے زہریلے مادوں کا اخراج کرنا لیکن اگر گردے اپنا کام ٹھیک سے انجام نہیں دیتے, تو اس صورت میں زہریلے مادے جسم میں جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں. جس کے سبب جسم بیمار ہو جاتا ہے اور مختلف علامات ظاہر کرتا ہے. جن میں سے کچھ یہ ہیں
۔1 متلی سی محسوس ہونا
۔2 سونے میں دشواری
۔3 بھوک کا نہ لگنا
۔4 کمزوری لگنا
۔5 تھکن محسوس
۔6 خارش ہونا
۔7 وزن کا کم ہونا
۔8 پٹھوں میں اینٹھن
۔9 پیروں کا سوج جانا
۔10 خون کی کمی شامل ہیں
گردوں کے فیل ہونے کا علاج
گردے کے فیل ہونے کے دو علاج ہیں۔
ڈائلیسس
اس طریقہ علاج میں ناکارہ گردوں کا کام یعنی زہریلے مادوں کا اخراج مشین کے ذریعے کیا جاتا ہے .اس صورت میں جب خون صاف ہو جاتا ہے تو گردے کی خرابی کی علامات میں بہتری دیکھنے میں آتی ہے. ہفتے میں ڈائلیسس کروانے کی تعداد کا تعین ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق کیا جانا چاہیۓ۔
ٹرانسپلانٹ
انسانی جسم میں دو گردے ہوتے ہیں اگر دونوں گردے کام نہ کر رہے ہوں, تو اس صورت میں کسی ڈونر سے لے کر ایک گردہ خراب گردے کی جگہ لگایا جا سکتا ہے .یہ عمل آپریشن کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے جس کے بعد صحیح گردہ خراب گردے کی جگہ لے لیتا ہے۔
متاثرہ مریضوں کے لیۓ غذا
اس بیماری میں مبتلا افراد کو پانی کا استعمال کم کرنا چاہیے .کیونکہ گردے پانی کو جسم سے خارج نہیں کر رہے ہوتے اس وجہ سے یہ پانی جسم کے دیگر حصوں کو خراب کرنے کا باعث بن سکتا ہے اس کے علاوہ نمک سے پرہیز کرنا ضروری ہے .اس کے ساتھ ساتھ باقی غذا کا تعین ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق کریں کیونکہ اس بیماری کے لیے پرہیز سب سےبڑا علاج قرار دیا جاتا ہے۔