وزن بڑھ جانے کی وجہ سے پریشان لوگوں سے زیادہ اس بات کو کوئي نہیں جانتا ہے کہ وزن بڑھتا تو دنوں میں ہے مگر اس کو کم کرنے کے لیۓ مہینے بھی ناکافی ہوتے ہیں ۔ وزن میں اضافے کی کئي وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سب سے بڑی وجہ ہماری غیر صحت مندانہ طرز زندگی ہوتا ہے ۔
اکثر لڑکیاں زمانہ طالب علمی میں پڑھائي کے دباؤ کے سبب زیادہ کھانے کی عادی ہو جاتی ہیں یہ ایک نفسیاتی عارضہ ہے جس میں جب جب انسان ذہنی طور پر پریشانی کا شکار ہوتا ہے اس کی بھوک بڑھ جاتی ہے اور وہ زيادہ کھانا شروع کر دیتا ہے امتحانات کے دباؤ کے سبب اکثر طالبات اس کا شکار ہو جاتی ہیں جس کے نتیجے میں موٹاپا ان کے گلےکا ہار بن جاتا ہے
ایسی ہی ایک ایم بی اے کی طالبہ سرامانا گھوش بھی ہیں جنہوں نے ایم بی اے کے دو سال میں بیٹھ کر اس حد تک کھایا کہ اس کا وزن 94 کلو گرام جا پہنچا ۔ سرامانا اس سے قبل بھی وزن کم کرنے کی کئی بار کوشش کر چکی تھیں مگر ہر بار کسی نہ کسی سبب بیچ میں اس ٹاسک کو چھوڑ کر نۓ کاموں میں لگ جاتی تھیں اور وزن جوں کا توں رہتا تھا
وزن کم کرنے کا پختہ ارادہ
وزن کم کرنے کے خواہشمند افراد کو وزن کم کرنے کے لیۓ جس چیز کی سب سے زيادہ ضرورت ہوتی ہے وہ پختہ ارادہ ہوتا ہے اس بار سرامانا نے بھی اپنی امی کی نصیحت کو پلو سے باندھ لیا جن کا یہ کہنا تھا کہ وزن کی زیادتی اس کو نہ صرف صحت کے مسائل سے دو چار کر رہی ہے بلکہ اس کے کام کرنے کی استعداد میں بھی کمی کا سبب بن رہی ہے
سرامانا اس وقت ایم بی اے کے آخری مرحلے میں تھیں اس وجہ سے ان کو اس بات کا بھی یقین تھا کہ وہ پوری تندہی سے اس بار وزن کم کرنے میں نہ صرف کامیاب ہو جائيں گی بلکہ اس ٹاسک کو بھی مکمل کر پائيں گی
وزن کم کرنے کا چیلنج
وزن کم کرنے کا خیال آتے ہی سب سے پہلا خیال جم جانے کا آتا ہے جہاں پر کسرت اور ورزش کے ذریعے وزن کم کیا جا سکتا ہے سرامانا نے بھی چار مہینے تک بغیر کسی انسٹرکٹر کی مدد کے ایکسرسائز کی
جس کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ آئیندہ ساری زندگی وہ اپنا تعلق جم سے نہ توڑیں گی اور باقاعدگی کے ساتھ جم جاتی رہین گی مگر وزن کم کرنے کے لیۓ صرف جم پر انحصار نہین کیا جا سکتا تھا اس وجہ سے انہوں نے ماہر غذائيت سے مدد لینے کا فیصلہ کیا جو ان کی ضرورت کے مطابق ان کے لیۓ ڈائٹ پلان تجویز کر سکے
ماہر غذائيت کا بنایا گیا ڈائٹ پلان
ماہر غذائیت نے ان کو گیارہ مہینوں پر مشتمل ایک ڈائٹ پلان بنا کر دیا جس کے مطابق گیارہ مہینوں پر سختی سے عمل درآمد کے نتیجے میں سرامانا وزن کم کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہیں
ڈائٹ پلان
سرامانا نے جس ڈائٹ پلان پر عمل کیا وہ صحت کے تمام اصولوں کو سامنے رکھتے ہوۓ بنایا گیا تھا جس میں ان کے جسم کو تمام غذائی ضروریات فراہم کی گئي تھیں
ناشتے میں دلیہ اور فروٹ شامل تھے جب کہ اس کے بعد ایک سیب ، ایک اورنج اور چار انڈوں کی سفیدی کھاتی تھیں جب کہ دوپہر کے کھانے میں ایک پیالی دال کچھ ابلی سبزیاں یا سلاد شامل ہوتے تھے
جب کہ رات کے کھانے کے لیۓ پروٹین سے بھر پور غذا تجویز کی گئی تھی جس میں بغیر چکنائي کے چکن شامل ہوتا اور رات کے وقت سونے سے قبل ایک گلاس دودھ پیتی تھیں
وزن کم کرنے کے دوران جسمانی کے ساتھ نفسیاتی مسائل
سرامانا کا یہ ماننا تھا کہ وزن کم کرنا صرف ایک جسمانی کوشش نہین ہے بلکہ اس کے لیے انسان کے اوپر بے تحاشا نفسیاتی دباؤ بھی ہوتا ہے ہر ایک کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ یہ کھا لو ایک بار کھانے سے کچھ نہیں ہو گا
ایسے وقت میں جب تمام ہم عمر افراد کسی نہ کسی پارٹی میں مصروف ہوتے ہیں تو آپ کو اپنی ڈائٹ پلان کے ساتھ رہنا سخت مایوس کرتا ہے اور نفسیاتی دباؤ کا شکار کر سکتا ہے جس کے لیۓ ماہر نفسیات سے مدد لی جا سکتی ہے
محنتوں کا صلہ
ان تمام مسائل سے گزرنے اور گیارہ ماہ تک کے ڈائٹ پلان کو فالو کرنے کے بعد جو انعام ملا وہ بہت بڑا تھا اور چالیس کلو وزن کم کرنے کے بعد سرامانا گھوش ایک مکمل بدلی ہوئي شخصیت کی مالک تھیں
ان کا پر کشش فگر ان کے ساتھ ساتھ دوسروں کے لیۓ بھی ایک مثال تھا