الٹے ہاتھ سے کام کرنے والوں کے بارے میں ماہرین کی کچھ تحقیقات کیا آپ جانتے ہیں معروف ہالی ووڈ اداکارہ انجلینا جولی، سابق امریکی صدر بارک اوباما اور مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس بائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں
الٹے ہاتھ سے کام کرنے والے دنیا کی تاریخ میں کئی معروف افراد گزرے ہیں جیسے کہ مشہور سائنسدان آئن اسٹائن، مشہور مصور لیونارڈو ڈاونچی، ریڈیم ایجاد کرنے والی نوبل انعام یافتہ سائنسدان میری کیوری، مشہور فسلفی ارسطو، چاند کو سر کرنے والا پہلا خلا نورد نیل آرم اسٹرونگ، فورڈ موٹر کمپنی کے مالک ہنری فورڈ، برطانوی شاہی خاندان کی ملکہ وکٹوریہ اور معروف امریکی مصنفہ ہیلن کیلر جو بیچلرز کی ڈگری حاصل کرنے والی دنیا کی پہلی نابینا خاتون تھیں

الٹے ہاتھ والے افراد کے بارے میں کچھ حیرت انگیز اور دلچسپ حقائق
دنیا کی کل آبادی میں سے 10 فیصد افراد بائیں ہاتھ سے کام کرتے ہیں پرانے دور میں بائیں ہاتھ والوں کو جادو ٹونے کرنے والا سمجھا جاتا تھا الٹے ہاتھ سے مصافحہ کرنا بدتہذیبی کی علامت سمجھا جاتا ہےالٹے ہاتھ استعمال کرنے والوں کو زیر آب ڈوبنے کا خطرہ کم ہوتا ہے کیونکہ سیدھے ہاتھ والوں کے مقابلے الٹے ہاتھ والے زیادہ اچھے ڈرائیور ثابت ہوتے ہی اور الٹے ہاتھ سے زیادہ تیزی سے تیر سکتے ہیں الٹے ہاتھ سے کام کرنے والے افراد ملٹی ٹاسکنگ یعنی بیک وقت کئی کام سر انجام دے سکتے ہیں ایک سائنسی تحقیق کے مطابق بائیں ہاتھ والے افراد زیادہ ذہین ہوتے ہیں
ماہرین کے مطابق تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل الٹے ہاتھ والے افراد میں کامیاب اور دولت مند بننے کے امکانات، سیدھے ہاتھ والے افراد سے کئی گنا زیادہ ہوتے ہیں دماغ کے دونوں حصوں کا استعمال کرنے کی وجہ سے بائیں ہاتھ والے مختلف بیماریوں خصوصاً دل کے دورے سے دائیں ہاتھ والوں کی نسبت جلدی صحتیابی حاصل کرلیتے ہیں
بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے افراد اپنے دماغ کا دایاں حصہ زیادہ استعمال کرتے ہیں اور یہی وجہ کہ وہ فن و ثقافت کی طرف زیادہ راغب ہوتے ہیں ہماری تحقیق بتاتی ہے کہ 41 ایسی جینیاتی تبدیلیاں ہیں جو کسی کو دائیں ہتھہ بناسکتی ہیں جبکہ دیگر سات جین ملے ہیں جو بہ یک وقت دائیں اور بائیں ہتھے والا بناتے ہیں لیکن یاد رہے
یہ تمام جین کا اس کیفیت میں صرف 12 فیصد کردار ہی ادا کرتے ہیں اس کا مطلب ہوا کہ دائیں یا بائیں ہاتھ والوں میں دیگر بہت سے عوامل کارفرما ہوسکتے ہیں اور ہم اس کے بارے میں اب تک نہیں جانتے
یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے ماہرِ جینیات ڈیوڈ ایونس کہتے ہیں کہ شاید ماحولیاتی عوامل بھی اس میں ایک اہم کردار ادار کرتے ہیں ان میں کسی چوٹ کا لگنا، کھیل، لکھائی یا میوزک آلہ بجانے میں شروع سے ہی دایاں یا بایاں ہاتھ استعمال کرنے سے بھی رفتہ رفتہ بایاں ہاتھ زیادہ سرگرم ہوجاتا ہے
اس تجربے کے لیے برطانوی بایوبینک اور 23 اینڈ می جیسے اداروں سے ڈیٹا لیا گیا ہے جبکہ اس کی مکمل تفصیل نیچر ہیومن بیہیویئر میں شائع ہوئی ہے طبی سائنس کی شاندار کامیابی کے باوجود اب تک ہم یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ اکثریت سیدھے ہاتھ سے کام کیوں کرتی ہے؟ بعض افراد بائیں ہتھے کیوں ہوتے ہیں اور بہت ہی کم دونوں ہاتھوں سے تحریر کیوں لکھ سکتے ہیں؟
اب ماہرین نے اس سوال کا جواب پانے کے لیے 17 لاکھ افراد کا مطالعہ کیا ہے اور ان میں نوٹ کیا کہ 41 جین ایسے ہیں جو شاید لوگوں کو دائیں اور بالخصوص بائیں ہاتھ سے کام کرنے والا بناتے ہیں
ماہرین نے دماغی سرگرمی کے ساتھ ساتھ لاکھوں افراد کے جین کا مطالعہ کرکے دائیں یا بائیں ’غالب‘ ہاتھ کی جینیاتی وجوہ معلوم کرنے کی کوشش کی ہے تحقیق سے وابستہ ماہرِ جینیات ڈاکٹر سارہ میڈلِن کہتی ہیں کہ دائیں یا بائیں ہاتھ سے لکھنے کا عمل دماغی ساخت پر بھی اثر ڈال سکتا ہے
ہمارے گردوپیش میں خال خال لوگ ایسے بھی ملتے ہیں جو دائیں ہاتھ کے استعمال کے بجائے ہرکام کے لیے بایاں ہاتھ استعمال کرتے ہیں ایسا کیوں ہوتا ہے؟ وہ کیا اسباب ہیں جو انسان کو بایاں ہاتھ استعمال کرنے پرمجبور کرتے ہیں اور دائیں اور بائیں والوں میں کیا جوہری فرق پایا جاتا ہے؟

الٹے ہاتھ سے کام کرنے والوں کے حیران کن حقائق
ماہرین کہتے ہیں کہ کوئی خاتون جب چالیس سال سے زاید عمر کے بعد بچے کو جنم دے تو اس کا بچہ بائیں ہاتھ سے کام کرنے والا ہوسکتا ہے بعض لوگ یہ بھی مانتے ہیں کہ بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے زیادہ ذہین، چالاک اور تخلیقی ہوتےہیں اور وہ اپنے پورے جسم کو دوسروں کی نسبت زیادہ بہتر استعمال کرسکتے ہیں
صرف بائیں ہاتھ کا استعمال نہیں، کچھ لوگ کھانا کھاتے ہوئے اپنے منہ کا بایاں حصہ استعمال کرتے ہیں تاہم ایسے افراد کی غیرمعمولی سرگرمیاں ان کے لیے جان لیوا بھی ہوسکتی ہیں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے افراد کی عمر دائیں ہاتھ والوں سے تین سال کم ہوتی ہے
بائیں ہاتھ والوں کے بارے میں پانچ اہم معلومات
ذیل میں ماہرین کی آراءکی روشنی میں بائیں ہاتھ کے استعمال کرنےوالے افراد کے بارے میں پانچ اہم حقائق پیش ہی ہمارے گردوپیش میں خال خال لوگ ایسے بھی ملتے ہیں جو دائیں ہاتھ کے استعمال کے بجائے ہرکام کے لیے بایاں ہاتھ استعمال کرتے ہیں ایسا کیوں ہوتا ہے؟ وہ کیا اسباب ہیں جو انسان کو بایاں ہاتھ استعمال کرنے پرمجبور کرتے ہیں
اور دائیں اور بائیں والوں میں کیا جوہری فرق پایا جاتا ہے؟ اس رپورٹ میں آپ انہی دلچسپ سوالوں کے بارے میں حیران کن حقائق جان سکیں گے ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کا بائیں ہاتھ سے کام کرنا اس کے موروثی عوامل کا مرھون منت نہیں ہوتا
ماہرین کہتے ہیں کہ کوئی خاتون جب چالیس سال سے زاید عمر کے بعد بچے کو جنم دے تو اس کا بچہ بائیں ہاتھ سے کام کرنے والا ہوسکتا ہے بعض لوگ یہ بھی مانتے ہیں کہ بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے زیادہ ذہین، چالاک اور تخلیقی ہوتےہیں اور وہ اپنے پورے جسم کو دوسروں کی نسبت زیادہ بہتر استعمال کرسکتے ہیں
صرف الٹے ہاتھ کا استعمال نہیں، کچھ لوگ کھانا کھاتے ہوئے اپنے منہ کا بایاں حصہ استعمال کرتے ہیں تاہم ایسے افراد کی غیرمعمولی سرگرمیاں ان کے لیے جان لیوا بھی ہوسکتی ہیں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بائیں ہاتھ سے کام کرنے والے افراد کی عمر دائیں ہاتھ والوں سے تین سال کم ہوتی ہے
الٹےہاتھ والوں کی شرح
9الٹے ہاتھ سے ہرکام کو ترجیح دینے اور سہولت سے انجام دینے والے دنیا بھر کے کل 13 فی صد مرد اور 11 فی صد خواتین ہیں بعض معاشروں میں ان کی مجموعی تعداد 20 فی صد تک بھی ہوتی ہے، مگر حیران کن بات یہ ہے کہ مشاہیر سیاسی رہ نماؤں میں بائیں ہاتھ والوں کی تعداد 50 فی صد ہے الٹے ہاتھ والےسیاست دان زیادہ خوبصورت روانی کے ساتھ اپنا ما فی الضمیر بیان کرتے ہیں
الٹے ہاتھ سےبہتر ہدایت دے سکتے ہیں
الٹے ہاتھ سے کام کرنے والوں کو دائیں والوں سے کئی اور بھی چیزیں ممتاز کرتی ہیں بائیں ہاتھ سے کام کرنے والا شخص جنگ میں بہتر منصوبہ بندی کرنے کی صلاحیت سے بھی مالا مال ہوتا ہے

دماغ کا استعمال
آسٹریلوی ماہرین کی تحقیق کے مطابق دماغ کے استعمال کے حوالے سے بھی دائیں اور بائیں ہاتھوں کو استعمال کرنےوالوں میں فرق پایا جاتا ہے الٹے ہاتھ سے کام کرنے والا اپنے دماغ کا زیادہ بہتر استعمال کرسکتا ہے اس طرح بائیں ہاتھ والا زیادہ تخلیقی صلاحیت سے مالا مال ہوتا ہے اور دوسرے کی نسبت زیادہ ذہین بھی سمجھا جاتا ہے
الٹے ہاتھ والے عموما نظر انداز
یہ بھی ایک حقیقت ہےکہ بائیں ہاتھ سےکام کرنے والے افراد عموما عالمی سطح پر نظرانداز کیے جاتے ہیں مثلا بائیں ہاتھ والوں کے لیے ان کے ہاتھ کےڈیزائن کے مطابق قینچی نہیں بنائی جاتی کمپیوٹر میں ماؤس بھی دائیں ہاتھ والوں کے مطابق بنایا جاتا ہے ڈرائیونگ پلیٹس میں بھی بائیں ہاتھ والے نظر انداز ہوتے ہیں
ہالینڈ کے سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ سائنسی تحقیقات کے میدان میں بھی بائیں ہاتھ والوں کو ہمیشہ نظرانداز کیا جاتا رہا ہے ایسا کرنے سے خطرناک نتائج بھی برآمد ہوسکتے ہیں

الٹے ہاتھ والا پسندیدہ لیڈر
ہالینڈ کےماہرین نے حال ہی میں ایک تحقیق کےبعد بتایا کہ الٹے ہاتھ سے کام کرنے والے سیاسی رہ نما دائیں ہاتھ والوں سے زیادہ خود کو پرسکون محسوس کرتےہیں اور انہیں اپنے حاضرین کی زیادہ توجہ حاصل ہوسکتی ہے خاص طور پر ٹی وی پر چلنے والی فوٹیج میں الٹے ہاتھ سے اشارہ کرنے والا دائیں ہاتھ سے اشارہ کرتا دکھائی دیتا ہے جو انسان کو فطری طورپر زیادہ متاثر کرتا ہے