عام طور پر جو لوگ ہم سے پیار کرتے ہیں ان کو ہماری فکر ہوتی ہے اور وہ ہمارے بارے میں باخبر رہنے کےخواہشمند ہوتے ہیں مگر ہمارے معاشرے میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے پاس کرنے کو کوئی کام نہیں ہوتا ہےاور یہ ضرب المثل تو سب ہی نے سنی ہو گی کہ جو کچھ نہیں کرتا ہے وہ کمال کرتا ہے تو ایسی ہی کچھ پاکستانی آنٹیاں ہوتی ہیں جو کمال کرتی ہیں اور اپنے سامنے والے سے عجیب وغیرب سوال پوچھ پوچھ کر اس کی وہ حالت کر دیتی ہیں کہ وہ ان سے جان چھڑا کر سیدھا نفسیاتی ڈاکٹر کے پاس جانے پر مجبور ہو جاتا ہے
ان پاکستانی آنٹیوں میں خاندان کی کوئي بھی خاتون ہو سکتی ہیں یہ مامی چاچی ، پھپھو یا پھر پڑوس کی خالہ بھی ہو سکتی ہیں اور ان کے سوالات کی کوئی سرحد یا حدود نہیں ہوتی ہے یہ ہر قسم کے موضوع پر سوال پوچھ سکتی ہیں اور اس دوران ان کے چہرے پر اتنی محبت اور مٹھاس ہوتا ہے جیسے ان سے بڑا ہمدردکوئي نہیں ہوتا مگر ان کی آنکھیں پورا الٹرا ساونڈ کر لیتی ہیں بندے کا ۔ آج ہم ان پاکستانی آنٹیوں کے کچھ سوالات کے بارے میں بتائيں گۓ
شادی کب ہو رہی ہے –
جیسے ہی انسان یونی ورسٹی میں قدم رکھتا ہے اپنے قریبی حلقوں سے اس سوال کی بازگشت سنائی دینی شروع ہو جاتی ہے مگر پاکستانی آنٹی کسی دوسرے سے پوچھنے کےبجاۓ براہ راست بات کرنے پر یقین رکھتی ہیں اس وجہ سے ہر بار ملنے پر ایک ہی سوال پوچھتی ہیں کہ شادی کب ہو رہی ہے کس سے ہو رہی ہے کہاں ہو رہی ہے اور کیسے ہو رہے ۔ کب ، کیسے ۔ کیوں اور کہاں یہ سب وہ سوال ہیں جن کے جواب حاصل کیۓ بغیر آنٹی جان نہیں چھوڑتی ہیں
کس کے ساتھ تھیں تم –
گھر سے باہر آج کل کے دور میں تو لوگوں نے سی سی ٹی وی کیمرے لگا لیۓ ہیں مگر پاکستانی آنٹی کے ہوتے ہوۓ کسی قسم کے سی سی ٹی وی کیمروں کی ضرورت نہیں ہوتی انسان گھر واپس جب بھی آۓ اس کی جاسوسی کے لیۓ آنٹی موجود ہوتی ہیں اور اگر بدقسمتی سے انسان مخالف جنس کے کسی فرد کے ساتھ نظر آجاۓ بھلے وہ انسان دودھ شریک ہی کیوں نہ ہو آنٹی نے فورا ہی ملتے یہ سوال کرنا ہے کہ کس کے ساتھ تھیں ، یہ اجنبی مرد تمھارا کیا لگتا ہے کب سے جانتی ہو اس کو اور شادی کا کیا ارادہ ہے یہ تمام سوالات کسی بھی انسان کے سر میں درد کرنے کے لیۓ کافی ہوتے ہیں
بچے کب ہو رہے ہیں –
جب بھی خاندان یا محلے میں کسی کی شادی کی خبر سننے کو ملتی ہے تو ان پاکستانی آنٹیوں کے بوسٹر کا رخ ان کی طرف مڑ جاتا ہے شادی کو کچھ ہی دن گزرے ہوں ان کا دلہن کو دیکھتے ہی پہلا سوال ہوتا ہے کہ کوئی خوشخبری ہے یا نہیں اور یہ سوال ہر مہینے میں چار بار ملنے پر بھی یہ آنٹیاں پوچھ سکتی ہیں اور اگر کہیں منہ سے یہ نکل جاۓ کہ ہم پلاننگ کر رہے ہیں تو اس کے بعد تو یہ آنٹیاں اس کے اتنے نقصانات بتائیں گی کہ دلہن خود بھی مچل جاۓ گی کہ فورا سب کو خوشخبری سنا ہی دے
نوکری کب ملے گی –
ڈگری ہاتھ میں آتے ہی آپ کی نوکری کی پریشانی آپ سے زیادہ ان پاکستانی آنٹیوں کو ہونا شروعہو جاتی ہے اور وہ آپ کو دیکھتے ہی منے کے ابا یا رجو کے خالو سے ملنے کا مشورہ دےبیٹھتی ہیں جن کے پاس ہیلپر کی نوکری موجود ہوتی ہے اور ایم بی اے کی ڈگری کے باوجود وہ منے کے ابا کی دکان پر کچھ دن کام کرنےکا ضرور مشورہ دیتی ہیں تاکہ تجربہ حاصل ہو سکے
مگر ان سب کے باوجود –
!پاکستانی آنٹیاں بہت محبت کرنے والی اور خیال رکھنے والی شخصیات ہیں یہ کھلے دل سے محبت کرتی ہیں اور اس محبت ہی میں وہ یہ تمام سوال پوچھتی ہیں اس وجہ سے پاکستانی آنٹیاں زندہ باد
!اگر ان سب باتوں سے آپ کا بھی سر درد ہوتا ہے تو ابھی ڈاکٹر سے بات کریں مرہم کے ضریع