نس پر نس چڑھنا ایک بہت عام سی بات ہے لیکن جب بھی جسم کے کسی حصے میں نس چڑھ جائے تو جان نکل جاتی ہے اور اس کو فوری ٹھیک کرنا بہت مشکل عمل بن جاتا ہے تاہم جب تک یہ ٹھیک نہیں ہو آپ کچھ بھی کرنے کے قابل نہیں رہتے رگیں پورے جسم میں جال کی طرح پھلی ہوئی ہوتی ہیں اور آپس میں بٹی ہوئی ہوتی ہیں ان میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والی رگیں ٹانگوں کی ہوتی ہیں
نس چڑھنے کی وجوہات
نس پر نس چڑھ جانے کے مختلف اسباب ہو سکتے ہیں سب سے پہلے ان اسباب کے بارے میں جاننا بے حد ضروری ہے کیونکہ اصل سبب کو دور کر کے ہی آپ کسی بھی بیماری کو جڑ سے ختم کر سکتے ہیں یہ رگیں گہری جامنی یا نیلے رنگ کی ہوتی ہیں یہ رگیں خون کو دل سے دوسرے ٹشوز تک لے کر جاتی ہیں اور یہ ہی رگیں خون کو واپس دل تک لے کر جاتی ہیں
اور خون کی گردش جاری رہتی ہے ٹانگوں میں موجود رگیں جو خون کو دل تک واپس لے کر جاتی ہیں یہ کشش ثقل کے خلاف کام کرتی ہیں دل کی طرف خون کو لے جاتے ہوئے یہ واپس ٹانگوں کی طرف آنے لگتا ہے اور درد کا سبب بنتا ہے
ٹانگوں میں درد جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے بھی ہوتا ہے اس طرح نس پر نس چڑھنا جسم میں آئرن کیلشیم وٹامن ڈی یا پوٹاشیم اس کی اہم ترین اسباب میں شامل ہے یا زیادہ دیر گھڑے رہنے کی وجہ سے یا سیدھا چلنے سے جسم کی نچلے حصے کی رگوں میں دباؤ پڑتا ہے اور تکلیف کا باعث بنتاہے
اس کے علاوہ کسی بھی اور نشہ آور چیز کا استعمال کرنا مثال کے طور پر شراب نوشی یا تمباکو نوشی کی کثرت کی وجہ سے بدن میں سردی بڑھ جاتی ہے اور جسم کا نچلہ حصہ کمزوری اور ٹانگوں پنڈلیوں کی جکڑن کا سبب بنتی ہے یا پٹھوں کے کھچاؤ کی وجہ بنتے ہیں
غیرمتوازن غذاؤں کے استعمال کرنے سے جسم کے اعصاب اور رگیں کمزور ہو جاتی ہیں زیادہ دیر سردی میں رہنے سے یا بہت زیادہ کام کرنے سے بھی یہ کمزور ہو جاتی ہیں بہت زیادہ ورزش کرنے والے افراد یا کھیلوں سے متعلق جو اپنی فٹنس کے لیے جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے افراد میں بھی یہ تکلیف ہوجاتی ہے
مختلف کیھلوں میں کھیل کے دوران رگیں چڑھ جاتی ہیں ویٹ لفٹنگ کرنے والے افراد یا زیادہ وزن اٹھانے سے بھی رگوں کا چڑھنا عام سے بات ہے اس سے وقتی آرام حاصل کرنے کے لیے متاثرہ حصے کوسن کرنے والے اسپرے استعمال کیے جاتے ہیں
اکثر یہ موروثی بھی ہوتی ہے اگر خاندان میں سے کسی کو نس پر نس چڑھنے کی تکلیف موجور ہو تو آگے بھی منتقل ہوتی ہے اگر رات کو سوتے وقت پاؤں کی نس چڑھ جائے تو کوئی شخص اسے فوری طور پر ٹھیک نہیں کرسکتا
موٹاپا بھی رگوں کے چڑھنے کا باعث ہو سکتا ہے جب ٹانگوں اور نسوں پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے اور اس تکلیف کا باعث بنتا ہے یا ایک ہی پوزیشن میں رہنے سے بھی یہ ہوتا ہے زیادہ دیر گھڑے ہونے سے یا زیادہ دیر بیٹھنے سے خون کا بہاؤ کم ہو جاتا ہے
علامات
یہ درد بعض اوقات جلن کا باعث بنتا ہےاور زیادہ تر ٹخنوں کے ٹشوز میں جلن ہوتی ہیں خون کا بہنا ٹانگوں میں باریک رگیں ہو تی ہیں ان کے پھٹ جانے سے ٹانگوں میں نیلے نشان بن جاتے ہے خون کا جم جانا اکثر نسوں میں کلوڈزبن جاتے ہے اور ٹانگوں میں درد اور سوجن ہو جاتی ہے
نس پر نس چڑھ جاتی ہے تو آپ کی جس پاؤں کی نس چڑھی ہے اسی طرف کے ہاتھ کے درمیان کی انگلی کو اورناخن کے نچلے حصہ کو دبائیں اورچھوڑ دیں تو تکلیف میں کمی آجائے گی اس عمل کو بار بار دہرائیں اور ایسا تب تک کریں جب تک نس ٹھیک نہ ہوجائے جس پاؤں کی نس چڑھی ہو اس ہی ہاتھ کی بیچ والی انگلی کے ناخن کے نچلے حصے یعنی انگلی کے پورکو دبانے سے نسوں میں ایک پریشر بنتا ہے جس سے خون کی روانی بہتر ہوتی ہے اور پاؤں کی نس میں بھی آرام آتا ہے
اس کے علاوہ نیم گرم پانی میں نمک ملا کر اس میں دس منٹ تک پاؤں رکھنے سے پاؤں کی سوزش اور پٹھوں کی اکڑن میں آرام ملتا ہے جبکہ نسوں کا کھچاؤ بھی ختم ہوتا ہے اور اس مین وافر کمی آتی ہے
احتیاطی تدابیر
اس میں رگوں کو مکمل طور پر ٹھیک کرنے کا کوئی علاج تو نہیں ہے لیکن کچھ احتیاطیں تدابیر اختیار کر کے اس پرییشانی سے بچا جاسکتا ہے خون کی گردش اور پٹھوں کی کارگردگی کو بہتر بنانے سے روزانہ کی بنیاد پر ورزش کرنے سے ان رگوں کی کارگردگی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے
فائبر والی غذائیں اور کم نمک والی غذائیں استعمال کرنے سے اس تکلیف میں مبتلا لوگوں کو انچی ایڑی پہننے سے پرہیز کرنا چائیے زیادہ دیر بیٹھنے اور گھڑے کے دوران اپنی پوزیشن کو تبدیل کرتے رہنا چائیے
ان علامات کے ظاہر ہونے کی صورت میں ماہر ڈاکٹرسےمشورے کے لیے مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سایٹ وزٹ کریں یاپھر 03111222398 پر رابطہ کریں