پریگنینسی کے دوران ایک عورت کو مختلف مراحل سے گزرنا پڑتا ہے،جیسے حمل پانا کوئی اسان کام نہیں ہے ویسے یہ ایک حاملہ کے لئے یہ وقت ملے جلے تاثرات کے ساتھ آتا ہے اس مین چند خشگوار تبدیلیوں کے ساتھ اسے چند ناگوار تبدیلیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ویسے تو پریگنینسی سے متعلق معلومات آپ کو ہر جگہ آسانی سے مل سکتی ہے لیکن یہاں ہم ان چند تبدیلیوں کا ذکر کریں گے جس کا سامنا ایک حاملہ کو کرنا پڑتا ہے
پریگنینسی میں کن تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے
ایک حاملہ ہونے والی عورت کو حمل کے نو مہینوں کے درمیان نہ صرف جسمانی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کے علاوہ وہ ذہنی اور ہارمونل تبدیلیوں کا بھی سامنا کرتی ہے۔
گھریلو انتظامات
پریگنینسی کے دوران ایک حاملہ عورت اپنے گھریلو امور کی انجام دہی کی طرف اپنی کسوصی توجہ مرکوز کرتی ہے وہ اپنے گھر کو صآف ستھرا کرنے اور سجانے میں مصروف نظر اتی ہے۔ جیسے جیسے ڈیلیوری کا وقت قریب اتا جاتا ہے اس کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس کا گھر صاف ستھرا اور سجا ہوا ہو ، الماریاں سلیقے سے سیٹ ہوں،کچن بھی صاف اور منظم ہو اور اس میں ہر چیز موجود ہوتاکہ اسے بعد میں زیادہ مشقت نہ کرنی پڑے۔
ارتکاز کے مسائل
پہلی سہ ماہی میں تھکاوٹ اور صبح کی بیماری بہت سی خواتین کو جسمانی اور ذہنی طور پر تھکا ہوا محسوس کروا سکتی ہے، یہاں تک کہ اچھی طرح سے آرام کرنے والی خواتین بھی ایسا محسوس کر سکتی ہیں انہیں توجہ مرکوز کرنے اور بھولنے کی بیماری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ہارمونل تبدیلیاں اور آنے والے بچے کے متعلق زیادہ سوچنا آپ کی توجہ باقی چیزوں سے دور کر سکتا ہے۔
مزاج میں تبدیلی
ماہواری سے قبل سنڈروم اور حمل کئی طریقوں سے ایک جیسے ہیں۔ اپ کی چھاتیاں پھول جاتی ہیں اور نرم ہو جاتی ہیں اپ کے ہارمونز اوپر اور نیچے ہوتے ہیں تو آپ کو موڈ میں تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بہت سی حاملہ خواتین پریگنینسی کے دوران ڈپریشن کا شکار ہو جاتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ انہیں نیند میں کمی، کھانے کی عادات میں تبدیلی اور موڈ میں تبدیلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
سینے کا سائز
چھاتی کے سائز میں اضافہ پریگنینسی کی پہلی علامات میں سے ایک ہو سکتا ہے۔ پہلی سہ ماہی میں چھاتی کی نشونما ہارمونز ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کی اعلیٰ سطح کی وجہ سے ہوتی ہے۔اس کے علاوہ جب آپ حاملہ ہوتی ہیں تو آپ کے پھیپھڑوں کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے تاکہ آپ اضافی آکسیجن لے سکیں جس سے سینے کا سائز بڑا ہو سکتا ہے
جلد کی تبدیلیاں
پریگنینسی کے دوران جلد میں بھی بہت سی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جیسے کی جلد کی چمک جسے حمل کی چمک بھی کہا جاتا ہے اس کی وجہ ہارمونال تبدیلیاں ہو سکتی ہیں جو اپ کی جلد میں کھینچاؤ کا باعث بنتی ہیں
کچھ خواتین کے چہرے پر بھورے اور پیلے رنگ کے دھبے بن جاتے ہیں جنہیں کلواسما کہتے ہیں اور کچھ خواتین کو پیٹ کے نچلے حصے کی درمیانی لکیر پر سیاہ لکیر نظر آئے گی جسے لائن نگرا کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ خواتین کو جسم کے مختلف حصوں میں ہائپر پگمینٹیشن کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اس کی وجہ پریگنینسی کے ہارمونز ہیں جو زیادہ روغن بنانے کا سبب بنتے ہیں
حمل کے دوران مہاسے عام ہیں کیونکہ جلد کے غدود زیادہ تیل بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کے چہرے پر موجود داغ اور چھائیاں زیادہ ہو سکتی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر جلد کے مسائل بچے کے پیدا ہونے کے بعد ختم ہو جاتے ہیں۔
بال اور ناخن
حمل کے دوران بہت سی خواتین کو بالوں کی ساخت میں تبدیلی نظر آسکتی ہے ہارمونز اپ کے بالوں کو تیزی سے بڑھا سکتے ہیں۔ کچھ خواتین کے جسم پر جیسے چہرے، بازوؤں اور ٹانگوں پر زیادہ بال اگنا شروع ہو جاتے ہی ںجبکہ بعض خواتین کے بال خشک اور بےجان ہو کر گرنا شروع ہو جاتے ہیں
پریگنینسی کے دوران خواتین کو ناخنوں میں بھی تبدلیل کا سامنا کرنا پڑتا ہے بعض خواتین کے ناخن مضبوط اور تیزی سے بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں جبکہ بعض خواتین کے ناخن پھٹنا اور ٹوٹنا شروع ہو جاتے ہیں پر یہ تبدیلیاں حمل کے پورے ہوتے ہی ختم ہو جاتی ہیں۔
جوتے کا سائز
اس میں کوئی شک نہیں کہ پریگنینسی کے دوران آپ کے کپڑوں کا سائز تبدیل ہو جاتا ہے لیکن بعض حاملہ خواتین میں سیال کی زیادتی ان کے جسم کے باقی اعضاء میں بھی سوجن کی وجہ بنتی ہے جیسے کہ چہرہ، ہاتھ اور پاؤں وغیرہ۔اس وجہ سے ان کے جوتے کا سائز بھی تبدیل ہو جاتا ہے جو بچےکی پیدائش کے بعد ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
جوڑوں کی نقل و حرکت
پریگنینسی کے دوران آپ کا جسم ہارمون ریلیکسن بناتا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پیدائش کے لئے ناف اور گریوا کو تیار کرنے میں مدد کرتا ہے اور لیگامنٹس کو ڈھیلا کرتا ہے جس سے استحکام میں کمی آتی ہے اور آپ کو چوٹ لگنے کا خطرہ ہو سکتا ہے اس کے لئے بہتر ہے کہ آپ اپنے جوڑوں کو دبائیں خاص طور پر کمر کے نچلے حصے کو، گھٹنوں کے جوڑوں کو اور ورزش کریں ۔ اس کے علاوہ تیز چلنے یا دوڑنے سے پرہیز کریں۔
بواسیر اور قبض
پریگنینسی کے دوران قبض کی شکایت عام ہو جاتی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ پریگنینسی کے دوران ہارمونز معدے سے خوراک گزرنے کے عمل کو سست کر دیتے ہیں ، اس کے ساتھ اپ کی بچہ دانی بڑی آنت پر دباؤ کا باعث بنتی ہے جس کی وجہ سے فارغ ہونے میں تکلیف ہو سکتی ہے اور قبض ہو سکتی ہے اور بعض اوقات بچہ دانی کا زور ملاشی میں موجود رگوں میں خون کا دباؤ بڑھا دیتا ہے جس کی وجہ سے بواسیر ہو سکتی ہے
جب آپ حاملہ ہوتی ہیں تو بہت سی حیرت انگیزاور تکلیف دہ تبدیلیوں سے گزرتی ہیں لیکن جب آپ کا بچہ آپ کے ہاتھ مین آتا ہے تو آپ اپنی تمام تکلیفوں کو بھلا بیٹھتی ہیں