ہاتھوں کی خشکی دور کرنے کے بہت سے طریقے ہیں سردیوں میں اکثر ہاتھوں پر خشکی ہوجاتی ہیں خشکی کی وجہ سے ہاتھوں کی جلد خراب ہو جاتی ہے اور دراڑیں پڑ جاتی ہے اور جلد جلی ہوئی معلوم ہوتی ہیں ہاتھوں کی خشکی دور کرنے کے لیے لوگ کئی طرح کے لوشن اور کریم استعمال کرتے ہیں اور لیکن ہاتھوں کی حفاظت کے لیے یہ کافی نہیں ہے روزبرتن دھونے سے ہاتھوں کی نمی ختم ہو جاتی ہے جلد خشک اور کھردری ہو جاتی ہے
ہر روز رات کو موسچرائز لگانے سے ہاتھوں کی کھوئی ہوئی نمی واپس نہیں مل سکتی اس کے لئے چند احتیاطی تدابیراور گھریلو ٹوٹکے اپنا کر ہاتھوں کی جلد کو نرم ملائم اور خوبصورت بنا سکتے ہے موسچرائزر استعمال کرنے سے ہاتھوں کی خشکی وقتی طور پر تو غائب ہو جاتی ہے
لیکن بار بار ہاتھ دھونے سے اور برتن دھونے سے ہاتھوں کی خشکی واپس آجاتی ہے ہاتھوں کی خوبصورتی ہماری شخصیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے اکثر خواتیں اپنے چہرے کے مقابلے میں اپنے ہاتھوں کی خوجصورتی کا کوئی خاص خیال نہیں رکھتی اور گھریلو کام کاج کرنے سے ہاتھوں کی خوبصورتی ماند پڑ جاتی ہے
سورج مکھی کے تیل اور مکئی سے خشکی دور کرنا
سورج مکھی کا تیل اور مکئی کا مکسچر بنا لے اور اس مکسچر کو ہاتھوں پر لگائیں اور اسے دس سے پندرہ منٹ تک لگا رہنے دیں پھر سادھے پانی سے دھو لیں ہاتھ نرم وملایم ہوجائے گے سورج مکھی کے تیل میں ہائیڈریٹ خصوصیات ہوتی ہیں کی اور مکئی میں نریشمنٹ ان کی آمیزش سے ہاتھوں کی نمی برقرار رہتی ہیں
ویزلین اور پٹرولیم جیلی سے خشکی دور کرنا
وزلین یا پٹرولیم جیلی کو رات میں اچھی طرح ہاتھوں پر لگا دیں اور ہاتھوں پر دستانے پہن لیں رات بھر یہ ہاتھوں کی نمی کو باہر جانے سے روکے رکھے گے اور ہاتھوں کی جلد نرم ہو جائے گی
کیوی سے خشکی کا خاتمہ
کیوی کو پیس کر اس میں ایک چمچ ناریل کا تیل ایک چمچ جوجوبا کا تیل اور آدھا چمچ لیموں کا رس اور کچھ مکئی شامل کردیں اب اس ماسک کو ہاتھوں پر لگائے اوراس کو دستانوں سے کور کرلیں اوردس سے پندرہ منٹ تک لگا رہنے دیں پھرنیم گرم پانی سے دھولیں اور کوئی اچھا موسچرائزر ہاتھوں پر لگا لیں ہاتھ نرم اور شگفتہ ہو جائیں گے
کریک کریم کا استعمال
ہاتھوں پر خشکی کی وجہ سے لکیریں پڑجاتی ہیں کریک کریم کا استعمال کرکے ان کو بہتر بنایا جاسکتا ہے عام طور پرپھٹی ایڑیوں کے لیے اس کا استعمال کیا جاتا ہے ہاتھوں پر اسے لگانے سے یہ مزید خراب ہونے سے بچ جاتے ہیں اوران پرموجود کریک ختم ہو جاتے ہیں
وٹامن بی 3 کا استعمال
ہاتھوں کے لیے موسچرائزر خریدتے ہوئے ہمیشہ ایسی مصنوعات کاانتخاب کریں جن میں وٹامن بی 3 موجود ہو یہ آپکی جلد کی نمی کو برقرار رکھتا ہے اور خشک ہونے نہیں دیتا اگرجسم پر ہروقت خشکی رہتی ہے تو ہمیں وٹامن بی3 سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کرنا چائیے اور اسکن کیر پروڈکٹس کا استعمال کرنا چائیے اس کا استعمال ہماری جلد کی ہائیڈریشن کو بہتر بناتا ہے اور جلد نرم وملایم ہو جاتی ہے
اگر ہاتھ پاؤں پر خشکی رہتی ہے تو ٹاپیکل کریم کا استعمال کرنا چائیے چند ہفتوں کے استعمال سے ہاتھ ٹھیک او جائے گے
شہد کےاستعمال سے خشکی کا خاتمہ
شہد اینٹی آکسیڈنٹ اینٹی بیکٹریل خصوصیات کا حامل ہے شہد کا استعمال ہم عام زندگی میں کرتے رہتے ہیں جلی ہوئی جگہ پر اس کو لگانے سے جلن میں آرام آجاتا ہے لیکن اسے کھدری اور خشک جلد پر بھی لگاسکتے ہیں اسے لگانے سے پہلے ہاتھوں کو اچھی طرح دھو کر خشک کر لیں پھر اس پر شہد لگائیں یہ جلد کی تباہ شدہ بافتوں کودوبارہ تعمیر کرتا ہے اور جلد کی کھوئی نمی کو واپس لاتا ہے
دستانوں کا استعمال کرنا
روزانہ برتن دھونے سے جلد کی قدرتی نمی چلی جاتی ہے اور جلد خشک ہو جاتی ہے برتن دھوتے ہوئے ربڑ کے دستانے استعمال کرنے سے ہم نہ صرف اپنی جلد کی حفاظت کر سکتے ہے بلکہ ہم برتنوں کر گرم پانی سے دھونے کے قابل بھی ہوجاتے ہیں اور ڈٹرجنٹ سے ہاتھوں کو پہچنے والے نقصان سے بھی بچ جاتے ہیں
ہمیڈی فائر یا اسٹیمرکا استعمال
اگر آپ کسی جگہ پر رہتے جہاں سخت سردی ہوتی ہے یا اچانک سردی کی آمد پر آپ کے ہاتھوں کی جلد خشک ہوگئی ہے تو ہیمڈی فائر کے زریئے آپ اپنی ہاتھوں کی نمی کو برقرار رکھ سکتے ہیں
کام کی جگہ کے حالات
کام کی جگہ کے حالات بھی خشک ہاتھ کا سبب بن سکتے ہیں۔ ملازمت والے لوگ جن کو بڑے پیمانے پر ہاتھ دھونے کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے نرسیں، ڈاکٹر، یا اساتذہ کے ہاتھ خشک رہتے ہیں۔ فیکٹری ورکرز یا ہیئر ڈریسرز معمول کے مطابق کیمیکلز یا دیگر سخت خارش کا شکار ہو سکتے ہیں
طبعی احوال
کچھ طبعی حالات بھی ہاتھوں کی خشکی کا باعث بن سکتے ہیں یا کسی شخص کو زیادہ کثرت سے ہاتھ خشک ہونے کے خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ذیابیطس یا لیوپس جیسے آٹو امیون ڈس آرڈر والے لوگوں کے ہاتھوں میں خون کی گردش کم ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے ان کے ہاتھ زیادہ آسانی سے جلنے لگتے ہیں۔ ایکزیما اور چنبل، دو ایسی حالتیں جو جلد کی سوزش کا باعث بنتی ہیں، ہاتھ خشک ہونے، جلد کے چھیلنے اور پھٹنے کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔