تیس سال کی عمر کو انسانی زندگی میں خصوصی اہمیت حاصل ہے ۔ یہ وہ عمر ہوتی ہے جب کہ انسان کا میٹا بولزم سست پڑنا شروع ہو جاتا ہے ۔ جس کی وجہ سے اس کی نمو کی رفتار سست ہو جاتی ہے ۔ اور مختلف بیماریاں انسان کے اوپر آسانی سے حملہ آور ہو جاتی ہیں ۔ جو کہ آئندہ زندگی میں بڑی مشکلات کا باعث ہو سکتی ہیں
تیس سال کی عمر میں کرواۓ جانے والے میڈیکل ٹیسٹ
میڈیکل اسکریننگ ٹیسٹ سے مراد وہ ٹیسٹ ہوتے ہیں ۔ جو کہ مختلف بیماریوں کے بارے میں ان کی علامات کے ظاہر ہونے سے قبل پتہ لگا سکتے ہیں ۔ قبل از وقت تشخیص سے ابتدائی مرحلے پر ہی مختلف بیماریوں کا علاج کروا کر ان کی پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے
جسم کی اندرونی حالت کو جانچنے کے لیۓ یہ ٹیسٹ کروانے ضروری ہیں
بلڈ پریشر
بلڈ پریشر نارمل حالت میں 80/120 ہوتا ہے ۔ اس سے زیادہ یا کم ہونا فکر مندی کی بات ہوتی ہے اور اس کو باقاعدگی سے جانچ کی ضرورت ہوتی ہے ۔
بلڈ شوگر
یہ ٹیسٹ خون سے کیا جاتا ہے اس کے لیۓ 12 گھنٹے کا خالی پیٹ ہونا ضروری ہوتا ہے ۔ خالی پیٹ شوگر کی ریڈنگ اگر 99 سے کم ہو تو اس کا مطلب ہے کہ شوگر لیول نارمل ہے۔ اب اس کو ایک سال بعد ہی ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہو سکتی ہے
لیپڈ پروفائل
یہ ٹیسٹ خون میں کولیسٹرول کی مختلف اقسام کی شرح کو جانچنے میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔ تیس سال کے بعد خون میں خطرناک کولیسٹرول کی شرح بڑھنی شروع ہو جاتی ہے ۔ جو کہ دل کے امراض کا باعث ہو سکتی ہے اس وجہ سے یہ ٹیسٹ کروانا ضروری ہوتا ہے اگر ایل ڈی ایل اور ٹرائی گلیسریڈ کی شرح 130 سے کم ہو اور ایچ ڈی ایل کی شرح 60 سے کم ہو تو اس کا یہ مطلب ہے کہ آپ کے خون میں کولیسٹرول کی مقدار نارمل ہے اور اس کو اب اگلے دو سالوں بعد چیک کروانا چاہیۓ
اس حوالے سے مذید معلومات کے لیۓ یہاں کلک کریں
ای سی جی
الیکٹرو کارڈیو گرام یا ای سی جی وہ ٹیسٹ ہوتا ہے جو کہ دل کی حالت کو ظاہر کرتا ہے ۔ اگر یہ ٹھیک ہو تو اس کا مطلب ہے کہ دل اپنے افعال درست انداز میں انجام دے رہا ہے اور اس کو اب اگلے سال ہی چیک کروانا چاہیۓ
ایل ایف ٹی
جگر انسان کے جسم کا ایک اہم عضو ہے اس میں کسی بھی قسم کی خرابی پورے جسم کے نظام کو خراب کر سکتی ہے ۔ جگر کی کارکردگی چیک کرنے کے لیۓ خون کا ٹیسٹ ایل ایف ٹی یا لیور فنکشن ٹیسٹ کروایا جاتا ہے ۔ اور اس میں خرابی کا مطلب ہیپاٹائثس یا جگر کے کینسر کا سبب ہو سکتی ہے اور اگر اس کا فنکشن نارمل ہے تو اس کے بعد اس کو اگلے سال تک چیک کروا لینا چاہۓ
کڈنی فنکشن ٹیسٹ
گردوں کی کارکردگی کو جانچنے کے لیۓ بنیادی طور پر دو ٹیسٹ کرواۓ جا سکتے ہیں جن میں سے ایک پیشاب کا ٹیسٹ ہوتا ہے جس میں گردوں اور پیشاب کے راستے میں کسی بھی قسم کے انفیکشن کی جانچ کی جا سکتی ہے جب کہ دوسری جانچ خون کے ذریعے کریٹنائن کے نام سے کی جاتی ہے ۔جو کہ اگر 0.3 سے 2۔1 تک نارمل تصور کی جاتی ہے
تھائي رائڈ فنکشن ٹیسٹ
یہ ٹیسٹ تھائی رائڈ کی مقدار کو جانچنے کے لیۓ کروایا جاتا ہے ۔ تھائی رائڈ کا زیادہ یا کم خارج ہونا دونوں صورتیں صحت کے مسائل کا سبب بن سکتی ہیں ۔ لیکن اگر یہ ٹھیک ہوں تو ایک سال تک دوبارہ جانچ کی ضرورت نہیں ہوتی ہے
یورک ایسڈ ٹیسٹ
یہ بھی خون کا ٹیسٹ ہوتا ہے ۔ جو کہ خون میں یورک ایسڈ کی مقدار کو جانچنے میں مدگار ثابت ہوتا ہے ۔ یورک ایسڈ کی مقدار کا زیادہ بڑھ جانا گٹ نامی بیماری کا سبب ہوتا ہے جو کہ ہڈیوں میں شدید درد کا باعث ہو سکتا ہے ۔ بڑھتی عمر کے ساتھ یہ مسلہ ہونا ایک عام بات بنتی جا رہی ہے
تییس سال کی عمر کے بعد یہ ٹیسٹ کروانے ڈاکٹر کی مشورے سے لازم ہے ان ٹیسٹوں کی رپورٹ میں خرابی کی صورت میں آن لائن ڈاکٹر سے مشورے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ایپ داون لوڈ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں