خون میں شوگر لیول کا درست تناسب میں ہونا درحقیقت انسان کے جسم کے لیۓ ایندھن کا کام کرتا ہے ۔ مگر ذیابطیس کی بیماری کی صورت میں یہ تناسب بگڑ بھی سکتا ہے ۔جس کی وجہ سے گلوکوز جسم کو توانائی فراہم کرنے کے بجاۓ خون کے ساتھ گردش کرنے لگتا ہے۔ اس کی بڑھی ہوئي شرح جسم کے مختلف حصوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بن جاتی ہے ۔
خون میں شوگر کا نارمل لیول
عام طور پر ایک صحت مند انسان کے خون میں خالی پیٹ شوگر کا لیول 60 ۔اور کھانا کھانے کے ایک گھنٹے کے بعد 120 تک ہونا نارمل تصور کیا جاتا ہے۔ اس کو جانچنے کے لیۓ اے ون سی نام کا ٹیسٹ بھی کیا جاتا ہے۔ جس کے ذریعے گزشتہ تین ماہ کے شوگر لیول کاو جانچا جا سکتا ہے ۔ اس کی ریڈنگ 5.7 تک کو نارمل سمجھا جاتا ہے ۔اس سے زیادہ ہونے کی صورت میں انسان ذیابطیس کا مریض قرار پاتا ہے
خون میں شوگر کے لیول کو چیک کرنے کے لیۓ ان لیبارٹریز سے رجوع کیا جا سکتا ہے
خون میں شوگر لیول کے بڑھنے کے جسم پر اثرات
بلڈ جسم کے ہر حصے میں گردش کرتا ہے۔ اور جب ہائی شوگر لیول والا یہ خون جسم کے مختلف حصوں سے گزرتا ہے ۔تو ان کو بری طرح نہ صرف نقصان پہنچاتا ہے۔ بلکہ ان کے افعال کو بھی بری طرح متاثر کرتا ہے
گردوں پر اثر
شوگر کا بڑھا ہوا لیول گردوں پر بری طرح اثر انداز ہوتا ہے ۔ جس سے اس کے افعال متاثر ہوتے ہیں ۔اور گردے خون میں سے فاضل مادوں کو خارج کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتے ہیں۔
جس کی وجہ سے پیشاب میں پروٹین کا اخراج شروع ہوجاتا ہے ۔اور اس حالت کو ڈائبیٹک نیفروپیتھی کہتے ہیں ۔اس صورت میں گردے کے ماہر ڈاکٹروں سےرابطہ کرنا ضروری ہوتا ہے
دوران خون کے نظام پر اثر
ہائی شوگر دوران خون کے نظام کو براہ راست متاثر کرتا ہے ۔ اگر خون میں شوگر کا لیول زيادہ ہو گا تو اس کے ساتھ ساتھ ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کے لیول میں اضافے کے امکانات ڈبل ہو جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس صورت میں اتھروسکلیروسس نامی بیماری کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔
جس کی وجہ سے خون کی نالیوں کی دیواریں موٹی ہو جاتی ہیں ۔ جو خون کے دوران میں رکاوٹ کا باعث ہو سکتی ہیں۔ جس کی وجہ سے جسم کے مختلف اعضا تک خون نہیں پہنچ سکتا ۔ جس کی وجہ سے یہ حصے بالکل بے حس بھی ہو سکتے ہیں ۔ بعض اوقات پیروں کے اندر اس طرح بے حس ہونے کے سبب لگنے والا زخم وقت کے ساتھ بڑھتا جاتا ہے۔
جلد کے اوپر اثرات
خون میں بڑھا ہوا شوگر لیول جسم کے سب سے بڑے عضو جلد پر بھی بری طرح اثر ڈالتا ہے ۔اگر یہ زیادہ ہو تو اس صورت میں جلد خشک ہو نے لگتی ہے ۔جس کی وجہ سے اس میں دراڑیں پڑنا شروع ہو جاتی ہیں ۔
اس کے علاوہ پیروں میں انگلیوں کے درمیان کی جگہ پر اکثر ہائي شوگر کی وجہ سے انفیکشن ہو جاتا ہے ۔ جس میں شدید خارش ہوتی ہے اس کے علاوہ جلد پر کالے کالے دھبے بھی پڑ جاتے ہیں۔ اس صورت میں جلد کے ماہر ڈاکٹر اور ذیابطیس کے ماہر ڈاکٹر ہی اس صورتحال میں مریض کی مدد کر سکتے ہیں ۔
اعصابی نظام پر اثرات
بلڈ شوگر لیول میں اضافے کے سبب اعصابی خلیات اور نسیں بری طرح متاثر ہوتی ہیں ۔ جس کی وجہ سے انسان درد کو محسوس کرنےکی صلاحیت ، سردی اور گرمی کو محسوس کونے کی صلاحیت بھی کھو بیٹھتا ہے ۔
اس کے علاوہ شوگر کی زیادتی کے سبب آنکھوں میں موجود خون کی باریک نالیاں بھی پھٹ جاتی ہیں۔ جس کو ڈائبیٹک ریٹینو پاتھی بھی کہتے ہیں ۔اس سےبینائی کے متاثر ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں
خون میں شوگر لیول کو کنٹرول کرنے کا طریقہ
ذیابطیس ایک ایسی بیماری ہے جس کے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔ مگر اس بیماری کا کوئی مستقل علاج اب تک دریافت نہیں ہو سکا ہے ۔مگر اس کو پرہیز اور دوا کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔
لیول کو کم کرنے کے لیۓ ماہر ذیابطیس سے رجوع کرنا چاہیۓ ۔اور اس کے بعد اسی کے مشورے اور ہدایات کی روشنی میں مختلف امراض کے ماہرین سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ مگر ان تمام اسپشلسٹ سے رجوع کرنے سے قبل یہ ضروری ہے ۔کہ سب سے پہلے ذیابطیس کا ماہر ڈاکٹر اس لیول کو کنٹرول کر سکے
ذیابطیس کے مریض کے لیۓ باقاعدگی سے خون میں شوگر کے لیول کو چیک کرنا ضروری ہے ۔ اگر خون میں شوگر کا لیول زیادہ ہوتو اس صورت میں آن لائن ڈاکٹر سے مشورے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ایپ ڈاون لوڈ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں