پسینہ نہ آنا جسم کے لیۓ نہ صرف زحمت کا باعث ہوتا ہے بلکہ یہ باعث بیماری بھی ہوتا ہے ۔ گرمی کے موسم میں جسم سے پسینے کے اخراج سے جسم کو ٹھنڈک ملتی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ فاضل نمکیات اور زہریلے مادے بھی خارج ہوتے ہیں جو کہ جسم کے لیۓ مضر ہوتے ہیں ۔
پسینہ نہ آنا اور صحت کے مسائل
عام طور پر ہر فرد کو گرمی کے موسم میں ، جسمانی مشقت یا ایکسرسائز کرنے کے بعد ، ڈر یا خوف کی حالت میں پسینہ آتا ہے مگر بعض افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی جلد پر ان تمام حالات میں بھی پسینہ نہیں آتا ہے ۔
قدرتی طور پر پسینہ نہ آنا ایک بیماری ہوتی ہے جس کو اینھی ڈروسز کہتے ہیں ۔ اس بیماری کو ہائپو ہائيڈروسز بھی کہا جاتا ہے ۔اس بیماری کے سبب گرمی کی حالت میں جسم خود کو پسینے کے ذریعے ٹھنڈا نہیں کر سکتا ہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ جلد کے خشک رہنے کے سبب بہت ساری جلدی بیماریاں اور اندرونی تکالیف کا سامنا بھی اس بیماری کے مریض کو کرنا پڑ سکتا ہے ۔ یہ ایک قابل علاج مرض ہے جس کا علاج اس کی وجوہات کو جاننے کے بعد کیا جا سکتا ہے
علامات
اس بیماری کی علامات میں سب سے پہلی علامت پسینہ بہت کم آنا یا بالکل نہیں آنا شامل ہے ۔ اس کے بعد پٹھوں میں اینٹھن اور بل پڑنا ، بہت زیادہ گرمی محسوس کرنا بھی اس کی علامات میں شامل ہے ۔
اس بیماری کی یہ علامات پورے جسم پر بھی ظاہر ہو سکتی ہیں جب کہ بعض افراد میں یہ علامات جسم کے کچھ مخصوص حصوں تک بھی محدود ہو سکتی ہیں ۔ اس وجہ سے جسم کے بعض حصوں میں زیادہ پسینہ آتا ہے جب کہ بعض حصے بالکل خشک رہتے ہیں ۔ اس وجہ سے ایسے مریضوں کو لو لگنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے مریضوں کو جلد کے مسائل کے ساتھ ساتھ ذیابطیس ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے
ڈاکٹر سے کب رابطہ کرنا چاہیۓ
اگر آپ دھوپ میں سے آئیں اور آپ کو گرمی کی شدت تو بہت محسوس ہو مگر اس حساب سے پسینہ خارج نہ ہو ۔ یا پھر پسینہ نہ آنے کے ساتھ ساتھ شدید گرمی بھی محسوس ہو جلد پر سرخ نشان ہونے شروع ہو جائيں تو اس صورت میں جلد کےماہر ڈاکٹر سے رابطہ کرنا بڑے مسائل سے بچا سکتا ہے
ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنےکے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں
پسینہ نہ آنا یا اینھی ڈروسز کی وجوہات
انسان کی جلد میں پسینہ پیدا کرنے والے گلینڈ موجود ہوتےہیں جو بوقت ضرورت پسینہ پیدا کرتے ہیں مگر بعض اوقات یہ گلینڈ اپنے افعال ٹھیک سے انجام نہیں دے سکتےہیں ۔ کچھ افراد کو یہ تکلیف پیدائشی بھی ہو سکتی ہے ۔ جب کہ بعض اوقات یہ بیماری جلد یا اعصاب کی کمزوری کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے ۔ جب کہ کچھ کیسز میں ڈاکٹر اس بیماری کی وجوہات تلاش کرنے سے بھی قاصر رہتے ہیں
بیماری کی پیچیدگیاں
اس بیماری کا سب سے زیادہ خطرہ معصوم بچوں کو ہو سکتا ہے کیوں کہ ان کا جسم کا اندرونی درجہ حرارت بڑؤں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے بڑھتا ہے اس وجہ سے اس بیماری سےان کو لو لگنے کا ڈر بڑوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے
اس بیماری کے مریضوں کو ذرا سی گرمی کی صورت میں پٹھوں اور جسم میں درد کی شکایت ہو سکتی ہے جو اگر زيادہ دیر تک رہے تواس کےبعد متلی ،دل کی دھڑکن کا تیز ہو جانا بھی اس میں شامل ہو سکتا ہے
یہاں تک کہ جلد خشک ہو کر شرخ ہو جاتی ہے اس میں شدید جلن شروع ہو جاتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جسم کے درجہ حرارت میں اضافہ شروع ہو جاتا ہےجو کہ بخار میں تبدیل ہو جاتا ہے اور درجہ حرارت 103 ڈگری تک جا پہنچتا ہے
حفاظتی تدابیر
ایسے مریضوں کو گرمی میں باہر نکلنے سے پرہیز کرنا چاہیۓ
گرمی کے موسم میں ہلکے اور سوتی کپڑوں کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ ہوا جسم تک جا سکے
گھر سے بار گرمی میں نکلنے سے پہلے اپنے ساتھ پانی کی ایک اسپرے والی بوتل ضرور ساتھ رکھیں جس کا اسپرے وقتا فوقتا ضرور کریں تاکہ جلد خشک نہ ہو سکے اور نم اور ٹھنڈی رہ سکے
گرمی کے موسم میں اپنی علامات پر نظر رکھیں اور کسی بھی قسم کی بتائی گئي علامات کے سامنے آنے پر فوری طور پر ان کے سدباب کی کوشش کریں تاکہ اس بیماری کے سبب ہونے والی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے
اس بیماری کے شکار افراد کو سورج کی روشنی میں براہ راست جانے سے قبل جلد کو کسی سوتی کپڑے سے ڈھک لینا چاہیے کیوں کہ پسینہ نہ آنے کے سبب سورج کی روشنی کے اثرات جلد پر خطرناک بھی ہو سکتے ہیں